ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
صِحَّتِکَ لِمَرَضِکَ وَمِنْ حَیَاتِکَ لِمَوْتِکَ.(بخاری شریف٦٤١٦ ) حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ اِرشادفرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ نے میرے مونڈھے پکڑکراِرشادفرمایا:''دُنیامیں اجنبی یامسافرکی طرح رہو''اورخودحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھے:''جب شام ہوجائے توصبح کا اِنتظارمت کرواورصبح ہوجائے توشام کااِنتظارمت کرو،اورصحت وتندرستی کے ایام میں اعمالِ خیرکرنے کوغنیمت جانوقبل اِس کے کہ بیمار ی حا ئل ہوجائے ،اوراپنی زندگی کے قیمتی لمحات کی قدرکروقبل اِس کے کہ موت آجائے۔ حدیث پاک سے معلوم ہواکہ ایمان والے کے لیے دُنیاکواپناوطن اصلی،مسکن اور مستقر سمجھنا مناسب نہیں ہے بلکہ وہ یہاں ایک ایسے مسافرکی طرح زندگی گزارے جوہمہ وقت سفرکے لیے تیاررہے۔ باری تعالیٰ کااِرشادگرامی ہے:اِنَّمَا ہٰذِہِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا مَتَاع وَّ اِنَّ الْاٰخِرَةَ ھِیَ دَارُ الْقَرَارِ O( سورہ غافر آیت 39) یہ جوزندگی ہے دُنیاکی سوکچھ برت لیناہے اوروہ گھرجوپچھلاہے وہی ہے جم کررہنے کاگھر۔ پیغمبرعلیہ الصلوٰة والسلام اِرشادفرماتے ہیں : اِنَّمَا مَثَلِیْ وَمَثَلُ الدُّنْیَا کَمَثَلِ رَاکِبٍ قَالَ فِیْ ظِلِّ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَھَا. (ترمذی شریف ٢٣٧٧ ) میری اوردُنیاکی مثال اُس سوارکی طرح ہے جس نے کچھ دیرکسی درخت کے سایہ میں آرام کیا اورپھراُس جگہ کو چھوڑ کرچل دیا ۔ اَجنبی آدمی کابھی یہی حال ہوتاہے،اِنسان جب پر دیس میں جاتاہے تووطن کی محبت اُسے بہت ستاتی ہے وہ دُنیاکے کام توکرتاہے لیکن دل میں وطن کی باتیں ہی گردش کرتی رہتی ہیں ،اسی طرح ایک ایمان والے کودُنیاکی ٹیپ ٹاپ اور نیرنگیوں میں مشغول ہوکراپنے اَصلی مستقراوروطن کونہ بھولناچاہیے بلکہ اُس کی