ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
اکرم ۖسے اُس وقت دریافت کیا تھا جبکہ میں آپ کے پاس تھا۔ اُس آدمی نے پوچھا تھا۔ یارسول اللہ ! ماہِ رمضان کے روزوں کے بعد مجھے کس مہینہ میں روزے رکھنے کا حکم ہے ؟ اِرشاد عالی ہواتھا ماہِ رمضان کے روزوں کے بعد اگر تم روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہِ محرم کے روزے رکھو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا وہ مہینہ ہے جس کے ایک دن اللہ تعالیٰ نے ایک قوم (یعنی بنی اسرائیل ) کی توبہ قبول کی اور اُسی دن ایک دُوسری قوم کی بھی توبہ قبول فرمائے گا۔'' فائدہ : کیونکہ محرم کا مہینہ عظمت واحترام والے مہینوں میں سے ہے جن میں عبادت کی خاص فضیلت ہے اور روزہ بھی اہم عبادت ہے لہٰذا دُوسری عبادات کے ساتھ ساتھ روزے کی عبادت کو بھی ان مہینوں کے احترام کی وجہ سے خاص اہمیت وفضیلت عطا کی گئی ہے ۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ محرم الحرام کا مہینہ عظمت و فضیلت والے مہینوں میں سے ہے اوراللہ تعالیٰ کی خاص تجلیات واَنوار اِس مہینہ میں نازل ہونے کی وجہ سے اِس مہینہ کو خاص طورپر اللہ کا مہینہ فرمایا گیا ہے۔ لہٰذا اِس مبارک مہینہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت بہت لگن اور توجہ کے ساتھ کرنی چاہیے اور ہر قسم کے گناہوں سے بچنے کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے تاکہ اِس مبارک مہینے کے تقاضے پورے ہونے کے ساتھ ساتھ اِسلامی سال کی ابتداء سال کے باقی آنے والے مہینوں کے لیے نیک فال ثابت ہو۔ اِن فضائل کا تقاضا تو یہ تھا کہ اِس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت واطاعت میںمشغول ہوکر اللہ تعالیٰ کا زیادہ سے زیادہ قرب حاصل کیا جاتا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ جب نیا اسلامی سال شروع ہوتا ہے تو بہت سے لوگوں کی طرف سے اس کی ابتداء اللہ جل شانہ کے حکموں کو پورا کرنے اور رسول اللہ ۖ کے طریقوں پر چلنے کے بجائے اللہ کے حکموں کو توڑنے اور رسول ۖ کے طریقوں کی خلاف ورزی سے کی جاتی ہے ۔ ہر طرف شرک وبدعات اورمن گھڑت کاموں کا دَورشروع ہو جاتا ہے خاص طورپر محرم کی دسویں تاریخ میں خود تراشیدہ رسومات وبدعات کرکے ثواب حاصل کرنے کے بجائے بہت سے لوگ اُلٹا گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیںاور اِس مہنے میں گناہ کرکے سخت عذاب ووبال کے مستحق ہوتے ہیں جو کہ اپنے اُوپر بہت بڑا ظلم ہے۔