ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
دس بارہ اہل ِ بدر تھے۔ حضرت علی سے حضرت جعفر دس سال بڑے تھے اور اِن سے حضرت عقیل دس سال بڑے تھے۔ اِس طرح حضرت علی سے حضرتِ عقیل بیس سال بڑے تھے۔ اِس وقت اِن کی عمر اٹھتر سال کے قریب تھی۔ آنکھوں سے معذور ہوچلے تھے۔ ایک دفعہ حضرت معاویہ نے اِن کی موجودگی میں فرمایا : یہ ابویزید ہیں اگر یہ نہ جانتے ہوتے کہ میں اِن کے لیے اِن کے بھائی سے بہتر ہوں تو یہ ہمارے پاس نہ ٹھہرے ہوتے اور بھائی کو نہ چھوڑا ہوتا۔ اِس کے جواب میں حضرت عقیل نے فرمایا : اَخِیْ خَیْرلِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَاَنْتَ خَیْرلِّیْ فِیْ دُنْیَایَ وَقَدْ اٰثَرْتُ دُنْیَایَ وَاَسْأَلُ اللّٰہَ تَعَالٰی خَاتِمَةَ الْخَیْرِ ۔ (استیعاب حرف العین ج٢ ص ٤١٠ ۔ اُسد الغابہ بحوالۂ مذکورہ) میرا بھائی میرے لیے دین میں بہتر ہے اور تم میرے لیے میری دُنیا کے لیے بہتر ہو اور میں نے اپنی دُنیا کو ترجیح دی ہے اور اللہ تعالیٰ سے حسن ِ خاتمہ کا سوال کرتا ہوں۔ اِس واقعہ میں اَز اوّل تا آخر حضرت علی کی فضیلت ہی فضیلت ثابت ہوتی ہے لیکن چشم عباسی کا کیا علاج۔ عباسی نے تقسیمِ اَموال کا مذاق اُڑایا ہے ۔ (خلافت ِ معاویہ ویزید ص ٥٩ و ص ٦٠) اِس سے پڑھنے والے کے ذہن پر وہ یہ اَثر ڈالنا چاہتے ہیں کہ بیت المال اُڑایا جارہا تھا اور کرایہ کے سپاہی بھرتی کیے جارہے تھے۔ کرایہ کے سپاہیوں کا جواب تو جابجا آتا رہے گا اور اِس کا تجزیہ بھی ہوتا رہے گا کہ کرایہ کے سپاہی تھے یا کرایہ کے نہ تھے۔ البتہ اِجمالًااِتنا دعوے سے کہا جاسکتا ہے کہ اِنہیں شکست کہیں نہیں ہوئی۔ جمل، صفین، نہروان ہرجگہ کامیاب رہے ہیں۔ میدانِ جنگ اِن کے ہاتھ رہا ہے۔ صفین میں اگر قرآنِ پاک بلند کرکے لڑائی نہ رُکوائی جاتی تو شامی بھی مکمل شکست کھاجاتے اور بغاوت کلیةً ختم ہوجاتی۔ رہی دُوسری بات بیت المال اور تقسیمِ اَموال کی تو اِس کا کچھ حال تو آپ نے حضرت عقیل کے قصہ میں پڑھا۔ مزید حضرت شاہ ولی اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں : کَانَ عَلِیّ یَسِیْرُ فِی الْفَیْئِ بِسِیْرَةِ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا۔(ازالة الخفاء ج٢ ص ٢٦٦) حضرت علی مالِ فئے میں حضرت ابوبکر