ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
برطانیہ : سب سے پہلے یہ احساسات شدت کے ساتھ برطانیہ میں پیدا ہوئے،لہٰذا شاہ'' جان''کے زمانہ میں یہ فرمان جاری ہوا کہ پورے ملک کے یہودیوں کو گرفتار کیا جائے،''ہنری ''سوم کے دور میں انکشاف ہواکہ یہودیوں نے اُس سونے اور چاندی کو بڑی مقدار میں چرایا ہے جس کو سکوں کے ڈھالنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ،تو اُس نے اِن کی گرفتاری اور اَذیتوں کا حکم صادر کیا اور ١٢٣٠ء میںیہ حکم نا مہ جاری کیا کہ یہودی برطانوی حکومت کو اپنا ایک تہائی مال جرمانہ میں اداکریں ۔ بادشاہ ایڈ ورڈ اوّل نے ١٢٧٢ء میں یہودیوں کے سودی کاروباراور ملک کی معاشیات کو گروی رکھنے کے خوفناک نتائج دیکھ کریہ حکم جاری کیا کہ یہودیوں کو سودی معاملات اور سودی قرضوں اور زمینوں کو گروی رکھنے کی اجازت نہیں ہے،لیکن اِس کے بعد یہودیوں کے سرکاری سونے اور چاندی کے ذخائر کی چوری کے واقعات سامنے آئے ،آخر بادشاہ نے١٢٨١ء میں دوسویہودی مجرموں کو سزائے موت د لوائی ، لیکن اِس کے بعد بھی یہودیوں کی ریشہ دوانیاںختم نہ ہوئیں،تو ١٢٩٠ء میں اُس نے یہ فرمان جاری کیا کہ تین مہینوں کے اندر تمام یہودی ملک چھوڑدیں ۔ برطانوی قوم نے اِس مدت کے گزرنے کا انتظار بھی نہ کیا ،یہودیوں کے خلاف فسادات بھڑک اُٹھے،اِنہیں جابجا مارا گیا، زندہ جلایا گیا۔''یورک ''نامی قلعہ میں جہاں یہودیوں کی ایک آبادی نے پناہ لے رکھی تھی ،آگ لگاکر پانچ سو یہودیوں کو جلا کرخاکستر کردیا گیا،جس کی بناء پر بادشاہ نے اِن کی جلاوطنی کی کاروائی میں تیزی کی ،اور اُن سے کہا گیا کہ ایک محدود ٹیکس دے کربراہ''کنال ''حکومت کی حفاظت میں نکل جائیں، اِس کے بعد ملک میں ایک یہودی بھی باقی نہیں رہا،تین صدیوں تک برطانیہ یہودیوں سے محفوظ رہا۔ لیکن برطانیہ میں جب ''کرومویل ''کا دور آیااور ہالینڈ کے یہودیوں نے بادشاہ برطانیہ شارل اوّل سے ملک چھیننے میں اِس کی مدد کی ،تو اُس نے یہودیوں کی دوبارہ برطانیہ آمد کا دروازہ کھول دیا، ١٦٥٦ء سے یہودیوں نے پھر برطانیہ میںقدم جمانا شروع کردیئے اور اُس کے بعد واقعات ایک تسلسل کے ساتھ دُوسرے رُخ پر بڑھتے گئے۔