ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
جواب : موبائل ایک استعمالی چیز ہے جس سے آدمی اپنی ضرورت کے تحت فائدہ اُٹھاتا ہے اور اِس طرح کی تمام چیزوں کو شریعت نے حوائج ِاصلیہ میں شامل کیا ہے جن کی قیمت پر زکوٰة واجب نہیں ہوتی ہے جیسے گاڑی، گھریلو ضروریات کی مشینیں، برتن وغیرہ۔ وھی مایدفع الھلاک عن الانسان تحقیقًا کالنفقة ودور السکنی او تقدیرا کالدین وکالات الحرفة واثاث المنزل ودواب الرکوب (شامی زکریا ٣/١٧٨) زیادہ قیمت والے موبائل سے آدمی صاحب ِنصاب ہوگا یا نہیں؟ سوال : اگر کسی شخص کے پاس ایک یا چند موبائل ہوں اور وہ اِتنی قیمت کے ہیں کہ اِتنی قیمت پر آدمی صاحب ِنصاب ہوجاتا ہے تو اتنے قیمتی موبائل رکھنے کی وجہ سے اُس پر زکوٰة کا ادا کرنا واجب ہوگا یا نہیں جبکہ اِس سے کم قیمت کے موبائل سے بھی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے؟ جواب : جو موبائل ذاتی ضرورت کے لیے خریدے گئے ہیں خواہ وہ کتنے ہی قیمتی ہوں اُن کی مالیت پر زکوٰة واجب نہیں ہے کیونکہ یہ اَموالِ تجارت میں شامل نہیں ہیں۔ البتہ اگر کوئی شخص موبائل کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتا ہے تو اُس پر موبائلوں کی مالیت کے اعتبار سے زکوٰة کے وجوب کا حکم ہوگا۔ وَلَیْسَ فِیْ دَوْرِ السُّکْنٰی وَثِیَابِ الْبَدَنِ وَاَثَاثِ الْمَنَازِلِ وَدَوَابِ الرُّکُوْبِ وَعَبِیْدِ الْخِدْمَةِ وَ سَلَاحِ الْاِسْتِعْمَالِ زَکَاة لِاَنَّھَا مَشْغُوْلَة بِحَاجَتِہِ الْاَصْلِیَّةِ وَلَیْسَتْ بِنَامِیَّةِ اَیْضًا۔ (شامی زکریا ٣/١٧٨) وَمَااشْتَرَاہُ لَھَا اَیْ لِلتِّجَارَةِ کَانَ لَھَا الْمُقَارَنَةُ النِّیَّةُ لِعَقْدِ التِّجَارَةِ (شامی زکریا ٣/١٩٣) فقط واللہ تعالیٰ اعلم احقر محمد سلمان منصور پوری غفرلہ ١٩/١١/١٤٢٧ھ (بشکریہ ''ماہنامہ ندائے شاہی '' مراد آباد ،انڈیا)