ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
لشکر کو حکم تھا کہ وہ مکہ مکرمہ جائے اور وہاں بھی ایسے ہی کرے۔ تو وہ لشکر وہاں پہنچا۔ یزید پر اَدبار : لیکن خدا کی قدرت کہ اُس نے جو حرمِ مدینہ منورہ کی بے حرمتی کی تھی اُس کا اَدباراُس پر آیا اور وہ مرگیا۔ اُس کی موت سے پھر لشکر کا اِرادہ جو تھا وہ تبدیل ہوگیا اور یہ لوگ پھر واپس چلے آئے۔ حضرت ابن زبیر اور اعلان ِخلافت : حضرت ِ ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے پھر اعلان کیا کہ میں خلافت کا دعوے دار ہوں، میں ہوں خلیفہ اور پرچے لکھے، خطوط روانہ کیے جگہ جگہ، اور جہاں جہاں وہ خطوط پہنچے وہاں کے لوگوں نے اِن کی اطاعت قبول کرلی۔ جس صوبہ میں بھی پہنچے وہاں والوں نے اطاعت قبول کرلی۔ اب آج کل تو ایسے ہورہا ہے کہ صوبے جتنے علاقے ملک بن گئے ہیں ١ اور اُس زمانے میں کئی کئی صوبوں کا ایک ایک ملک تھا۔ یمن ہوا، عراق ہوا، مصر تھا اور شام، یہ حصے جو تھے یہ خاص تھے۔ تو اِن سب حصوں نے اِن کی خلافت مان لی، شام میں بھی اِن کی حکومت ہوگئی بہت سہولت کے ساتھ بغیر خون ریزی کے، کیونکہ یزید کے اِس عمل اور اِس فعل کی وجہ سے بنواُمیہ کی عظمت ذہنوں میں نہ رہی، اِس لیے بھی لوگوں نے آسانی کے ساتھ ابن ِ زبیر کی اطاعت قبول کرلی۔ مروان کی ابن زبیر کی خلافت کے خلاف سازشیں اور اُن کی شہادت : پھر کئی سال بعد مروان نے اَزسرنو بنواُمیہ کو جمع کیا جو فلسطین میں ایک جگہ محصور ہوکر رہ گئے تھے۔ اور لشکر ترتیب دیا پھر آہستہ آہستہ چھوٹا علاقہ پھر اور علاقہ پھر پورا شام یہ اُس نے قبضے میں کرلیا۔ ابھی اِتنا ہی ہوا تھا کہ اُس کی موت کا وقت آگیا اور مرگیا یا ماردیا اُس کو یزید کی (سابقہ) بیوی نے ، گلہ گھونٹ کر ماردیا یا تکیہ رکھ کر گلے پر اوربوجھ سے دبایا۔ اِس نے یزید کے بعد مروان سے شادی کرلی تھی۔ مروان کے بعد اُس کا بیٹا عبد الملک بہت ہی سمجھ دار، مدبر، بہت ہوشیار ،یہ آیا، اِس کو مل گیا حجاج بن یوسف جیسا آدمی۔ پھر اُس نے اور آگے حکومت کا دائرہ بڑھایا حتّٰی کہ مکہ مکرمہ میں بھی لڑائی ہوئی اور حضرت عبد اللہ بن زبیر شہید ہوئے۔ ١ مثلاً عرب کی چھوٹی چھوٹی ریاستیں