ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
خدا کی قسم حضرت حسن بن علی حضرت معاویہ کے مقابلہ میں پہاڑ جیسے لشکر لے کر سامنے آئے۔ تو عمرو بن العاص نے کہا، میں ایسے لشکر دیکھ رہا ہوں کہ ایک دُوسرے سے اُس وقت تک نہ پیچھے ہٹیں گے جب تک کہ اپنے ہم پلّہ لوگوں کو نہ قتل کرڈالیں۔ اِن سے حضرت معاویہ نے کہا اور خدا کی قسم وہ عمرو بن العاصسے بہتر تھے۔ کہ اگر اُنہوں نے اِنہیں اور اِنہوں نے اُنہیں ماردیا تو اُن کے اور اِن کی عورتوں کے معاملات کون سنبھال سکے گا۔ کون اِن کے چھوٹے چھوٹے بچوں کی پرورش کرسکے گا۔ اِنَّ قَتْلَ ھٰؤُلائِ ھٰؤُلائِ وَھٰؤُلائِ ھٰؤُلائِ مَنْ لِیْ بِاُمُوْرِ النَّاسِ مَنْ لِیْ بِنِسَآئِھِمْ مَنْ لِیْ بِضَیْعَتِھِمْ ۔ (بخاری شریف ج١ ص ٣٧٢۔٣٧٣) سوال یہ ہے کہ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حکومت ''بجز کوفہ و ماحول آں'' تک ہی رہ گئی تھی تو اُن کا یہ اِتنا عظیم لشکر کہاں سے آگیا جس کا جائزہ لینے کے بعد حضرت عمرو بن العاص نے مذکورۂ بالا رائے دی اور حضرت نے اِس کثرت و قوت کو دیکھتے ہوئے مذکورۂ بالا جملے فرمائے۔ نیز حدیث شریف میں حضرت حسن کی تعریف آئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اِن کے ذریعہ یُصْلِحُ بِہ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں میں صلح کرائے گا۔ اِس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عظیم قوت و سلطنت کے وقت وہ اِیثار فرمائیں گے اور صلح کرلیں گے۔ کوفہ اور ماحول میں حکومت رہ جانے کی بات غلط ہے صرف مناظرہ میں شیعوں سے کہی جائے تو الگ بات ہے۔ قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ ارسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس رسالہ کی سرپرستی فرماتے ہوئے اپنا چندہ بھی ارسال فرمادیں اوردیگر احباب کوبھی اس کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں تاکہ جہاں اس سے ادارہ کو فائدہ ہو وہاں آپ کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔(ادارہ)