ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) اِسراف اور فضول خرچی : اور ایک کوتاہی عورتیں یہ کرتی ہیں کہ خاوند کے مال کو بڑی بے دردی سے اُڑاتی ہیں خاص کر بیاہ شادی کی خرافات رسموں میں اور شیخی کے کاموں میں بعض جگہ تو مرد و عورت دونوں مل کر خرچ کرتے ہیں اور بعض جگہ صرف عورتیں ہی خرچ کی مالک ہوتی ہیں۔ پھر اِس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مرد رِشوت لیتا ہے یا مقروض ہوتا ہے تو زیادہ تر جو مرد حرام آمدنی میں مشغول ہوتے ہیں اُس کا بڑا سبب عورتوں کی فضول خرچی ہے۔ (حقوق البیت ص ٥٢) الغرض عورتوں میں یہ بڑی کوتاہی ہے کہ وہ اِسراف (فضول خرچی) بہت کرتی ہیں۔ بس یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم کو تو کمانا نہیں پڑتا ہم جس طرح چاہیں خرچ کریں۔ مرد اپنے آپ کماکر لائے گا۔ بعض جگہ مامائیں (نوکرانیاں) خوب گھر لوٹتی ہیں اور یہ خبر نہیں لیتیں۔ یاد رکھو! شوہر کے مال کی نگہبانی عورتوں کے ذمہ واجب ہے ،اُس کو اِس طرح رائیگاں کرنا جائز نہیں، قیامت میں عورتوں سے اِس کا بھی حساب ہوگا۔(الکمال فی الدین ص ١١٣) شادیوں میں فضول خرچی : خصوصًا شادیوں میں تو عورتیں بہت فضول خرچی کرتی ہیں۔ اِن میں تو عورتیں ہی'' مفتی ٔاعظم'' ہوتی ہیں ،سارے کام اِن ہی سے پوچھ پوچھ کر کیے جاتے ہیں۔ مرد جانتے ہی نہیں کہ شادیوں میں کہاں خرچ کی ضرورت ہے ،کہاں نہیں؟بس جس جگہ عورتیں خرچ کرنے کا حکم دیتی ہیں وہاں بِلاچوں وچرا خرچ کیا جاتا ہے اور عورتوں نے ایسے بے ڈھنگے خرچ نکال رکھے ہیں جن میں فضول روپیہ برباد ہوتا ہے۔ اِن شادیوں کی بدولت بہت سے گھر تباہ و برباد ہوگئے۔ لیکن اَب بھی لوگوں کو عقل نہیں آئی اور اِن رُسوم وغیرہ میں عورتوں کی اتباع نہیں چھوڑتے۔ اب بھی لوگوں کی آنکھیں نہیں کھلیں۔ جب سارا گھر بار نیلام ہوجائے گا اُس وقت