ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
ہجرت کے بعد مہاجرین میں سب سے پہلے بچے کی پیدائش : تو حضرت ابن زبیر کی وِلادت کا چرچا زیادہ خاص طور پر اِس لیے بھی ہوا کہ مدینہ منورہ جب پہنچے ہیں تو لوگوں میں یہ چرچا ہوا کہ یہودیوں نے جادو کردیا ہے اورکسی کی پیدائش نہیں ہوسکتی مسلمانوں میں۔ اور یہودیوں کے جادو کی وجہ سے پیدائش کا نہ ہونا بڑا تکلیف دہ معاملہ تھا کہ بچہ ہو اور ولادت نہ ہوسکے تو ماں بھی جائے گی اور بچہ بھی جائے گا۔ اور مسلمانوں کی نسل ہی نہ چلنے پائے گی، یہ پروپیگنڈہ تھا، یاکچھ اِس کی اصلیت بھی ہوگی، بہرحال یہودیوں میں جادوگری کرنا اُن کی بہت پرانی عادت چلی آئی ہے۔ خود رسول اللہ ۖ پر جس نے جادو کیا وہ بھی یہودی تھا، تو یہ اِن کی پرانی عادت چلی آرہی ہے۔ جب یہ پیدا ہوئے تو صحابہ کرام بڑے خوش ہوئے۔ تویہ بات غلط نکلی یا اثر ہی نہیں ہوا خدا کی طرف سے۔ اِن کے فضائل اور ابن عمر کی طرف سے تعریف : یہاں اِن کی ولادت کا ذکر ہے اور اِس میں اِن کی فضیلت ہے کہ نام بھی رسول اللہ ۖ نے رکھا اور سب سے پہلے اِن کے پیٹ میں رسول اللہ ۖ کا لعابِ دہن ِمبارک گیا۔ بہت بڑے عبادت گزار تھے، تلاوت کرتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف نے اِنہیں پھانسی پر لٹکادیا، سولی پر لٹکادیا اور لٹکا کر چھوڑدی لاش وہاں، تو اُس جگہ سے عبد اللہ بن عمر گزرے کہنے لگے اَمَا کُنْتُ اَنْہَاکَ عَنْ ہٰذَا بڑے افسوس سے کہتے تھے، درد سے گویا کہتے تھے، میں تمہیں منع کرتا تھا اِس سے، منع کرتا تھا اِس سے، تین دفعہ کہا اَمَا کُنْتُ اَنْہَاکَ عَنْ ہٰذَا پھر وہ کہنے لگے کہ اللہ تمہیں جانتا ہے کہ کُنْتَ صَوَّامًا قَوَّامًا تَلَّائً لِّلْقُرْآنِ تم بہت روزے رکھتے تھے، نماز پڑھتے تھے،بڑا لمبا قیام کرتے تھے نماز میں، اور تَلَّائً لِّلْقُرْآنِ قرآنِ پاک کی تلاوت بہت کرتے تھے وغیرہ وغیرہ، تعریفی کلمات بہت کہے، ابن ِعمر اُن دنوں مکہ مکرمہ میں گئے ہوئے تھے۔ اُن کا یہ کہنا تھا کہ وہاں پر موجود سب لوگوں پر اثر پڑا اِن کلمات کا۔ پھر حجاج بن یوسف نے اِن کی لاش جو سولی پر ٹنگوارکھی تھی اُٹھانے کے لیے اُتروادی۔ حجاج بن یوسف کی گستاخیاں اور حضرت ِاسماء کی حاضر جوابی : اِن کی والدۂ ماجدہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے متعلق حکم دیا کہ اُنہیں میرے پاس گھسیٹتے ہوئے لائو،