ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ محبت عموماً دو قسم کی ہوتی ہے ۔محبت ِاجلال اور محبت ِشفقت ۔قسم ِاوّل میں والد سب سے بڑھا ہوا ہے ،قسم ِثانی میں وَلد سب سے بڑھا ہوا ہے۔ ہر دو محبتوں میں جناب ِرسول اللہ ۖ کی اِطاعت اور عقلی محبت سب سے بالا ہونی مطلوب ہے یعنی انسان کو اپنی نفسانی خواشات اور راحات سے پھیرنے والی یہ محبتیں ہوتیں ہیں ۔ ٭ نہ فقط اللہ تعالی اور اُس کی وحدانیت کا ایمان بغیر رسول ۖ کے ایمان کے معتبر ہے اور نہ فقط رسول پر ایمان بغیر اللہ کے اور اُس کی توحید کے ایمان کے معتبر ہے اور نہ بعض رسولوں پر ایمان اور بعض پر عدم ِایمان معتبر ہے ،اِس لیے یہ قول کہ صرف لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا قائل یا عامل قابل ِنجات ہے اِس کو اقرار برسالت کی ضرورت نہیں باطل ہے۔ ٭ ائمہ فن فرماتے ہیں کہ جب تک کسی روایت کواُس کے تمام طرق سے نہ دیکھا جائے جب تک معنٰی متعین کرنے میں غلطی ہوتی ہے ،امام سیوطی رحمتہ اللہ علیہ تو ستراور اَسّی تک قید لگاتے ہیں ۔ ٭ کسی فن میں اُس کے اصول اور قوانین کو ترک کرکے داخل ہونا اہل فن کے نزدیک انتہائی غلطی ہوتی ہے جس کو تمام اہل فن ضروری مانتے ہیں۔ ٭ ایمان ِفرعون کے بارے میں جو کچھ شیخ اکبر رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا ہے وہ جمہور کی رائے کے خلاف ہے۔اِستدالال کی سخافت سے شبہہ ہوتا ہے کہ غالباً یہ قول اِن کا نہیں ہے ،بلکہ جیسا کہ بعض علماء کا قول ہے کہ مَلا حدہ نے ان کی کتاب میں اپنی طرف سے زیادہ کردیا ہے۔ ٭ عذاب کے دیکھنے کے بعد ایمان لانا نفع نہیں دیتا ۔اِس قاعدہ کلیہ سے صرف قوم یونس علیہ السلام کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے،جس کی وجہ یہ تھی کہ حقیقتا ًاُن پر عذاب نہیں آیا تھابلکہ حضرت یونس علیہ السلام کی جلد بازی کی بنا ء پر صورت ِعذاب نمودارکی گئی تھی .؛