ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
مسجد میں موبائل کو کھلا رکھ کر آنا : سوال : موبائل کھلا رکھ کر مسجد میں آنا کیسا ہے؟ جواب : مسجد میں موبائل کھلا رکھ کر آنا مسجد کے احترام کے خلاف ہے کیونکہ اگر اچانک موبائل کی گھنٹی بجنی شروع ہوجائے تو شور و غل ہوگا جوکہ ممنوع ہے۔ والسادس ان لایرفع فیہ الصوت من غیر ذکر اللہ تعالٰی (فتاوٰی عالمگیری ٥/٣٢١) موبائل کو کھلا رکھ کر نماز پڑھنا : سوال : موبائل کھلا رکھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ تنہا نہ کہ جماعت کے وقت میں۔ جواب : موبائل کی گھنٹی کھلی رکھ کر نماز پڑھنے سے دورانِ نماز گھنٹی بجنے کی صورت میں خلل آنے کا قوی اندیشہ ہے۔ اِس لیے نماز پڑھنے سے پہلے موبائل کو یا کم از کم اُس کی گھنٹی کو بند کردینا چاہیے خواہ ا کے لیے نماز پڑھ رہا ہو یا جماعت سے۔ بقی من المکروہات شیء آخر، منہا الصلٰوة بحضرة ما یشغل البال ویخل بالخشوع کزینة ولھو ولعب (شامی زکریا ٢/٤٢٥) مسجد میں موبائل میں باتیں کرنا : سوال : مسجد کے اندر موبائل میں باتیں کرنا کیسا ہے؟ جواب : مسجد کے اندر موبائل سے غیر ضروری بات کرنا منع ہے۔ اور اگر کوئی ضروری بات کی جائے تو اُس کی گنجائش ہے۔ لابأس بالحدیث فی المسجد اذا کان قلیلا (شامی زکریا ٣/٤٤٢) موبائل کے ذریعہ مسجد میں دینی باتیں کرنا : سوال : دینی خدمت کی غرض سے یا دینی باتیں و نصیحتیں مسجد میں موبائل کے ذریعہ کرنا کیسا ہے؟ جواب : مسجد میں رہتے ہوئے موبائل پر یا موبائل کے علاوہ دینی بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ وکرہ تکلم الاتکلما بخیر (شامی زکریا ٣/٤٤١) موبائل حوائج ِا صلیہ میں ہے یا نہیں؟ سوال : اِس زمانہ میں لوگوں کے لیے موبائل حوائج اصلیہ میں ہے یا نہیں؟