ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
1857 ء کی جنگ ِ آزادی کے بعد انگریزوں نے مسلمانوں کے گائوں کے گائوں جلادیئے : بی بی سی لندن (بی بی سی ڈاٹ کام) بی بی سی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 1857ء کو برصغیر کی تاریخ میں آزادی کے لیے لڑی جانے والی پہلی لڑائی کے طور پر ہی یاد نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ سال بڑے پیمانے پر ملک کے ایک کونے سے دُوسرے کونے تک مسلمانوں کے نقل مکانی کے لیے بھی یاد رکھا جائے گا۔ آزادی کی اِس جنگ میں مسلم علماء اور مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ تاریخ کے مطابق اِس جنگ میں مراٹھا، روہیلا اور اَودھ کے رہنے والوں نے ایک دُوسرے کا ساتھ دیا۔ وہ آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کے وفادار تھے۔ اُس دَور کے مسلم رہنمائوں نے جہاد کا نعرہ دیا جس کی وجہ سے مسلمانوں کی بڑی تعداد اِس میں شریک ہوئی۔ احمد اللہ شاہ اور اَودھ میں حاجی عماد اللہ کو اُنہوں نے اپنا امیر بنایا۔ نتیجے میں انگریزوں نے مسلمانوں کے گائوں کے گائوں جلانے شروع کیے۔ ساتھ ہی لوگوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ اِس سے خوفزدہ مسلمان بڑی تعداد میں اپنی جان بچاکر بھاگنے لگے۔ اعظم گڑھ، مئوناتھ، بھنجن، مبارکپور، بارہ بنگی، الٰہ آباد، لکھنؤ، بنارس، فیض آباد اور بستی سے خوفزدہ مسلمانوں نے ملک کے شمالی حصے سے جنوب کی طرف کوچ کرنا شروع کیا۔ آگرہ روڈ کے ذریعہ دکن کی جانب سے آنے کا فیصلہ اِس لیے کیا گیا تھا کیونکہ یہاں دکن میں آخری مغل شاہ ظفر کے حامی پیشوا نانا صاحب اور اہلیہ بائی تھیں جنہوں نے وہاں سے آئے مسلمانوں کو اپنے یہاں پناہ دی۔ ریشمی رُومال تحریک کے بعد مسلمانوں کو اُنگلیاں کاٹنے کی بھی سزائیں دی گئیں۔ ( روز نامہ نوائے وقت 12 مئی 2007ء ) فلوریڈا میں نرکے بغیر شارک کی پیدائش نے سائنسدانوں کو حیران کردیا بلفاسٹ (اے ایف پی) امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک شارک نے بغیر نرکے بچے کو جنم دے دیا جس نے سائنسدانوں کو حیران کردیا۔ ماہرین کے مطابق شارک کے بچے میں پدر دانہ ڈی این اے نہیں پایا جاتا۔ نرکے بغیر بچے کی پیدائش نے ماہرین کو پریشان کردیا۔ (روزنامہ نوائے وقت 23 مئی 2007)