ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
بارگاہ میں قبول فرماکر میرا شمار دارُالعلوم دیوبند کے طلباء میں فرمادے۔ چنانچہ حضرت کی یہ دُعاء یقینًا بارگاہِ ایزدی میں شرفِ قبولیت حاصل کرگئی کہ اپنی ساری عمر علماء دیوبند کے نقش ِقدم پر شجر اسلام کی آبیاری اور خلق ِ خدا کی اِصلاح و تربیت میں گزاردی۔ بہرحال دارُالعلوم دیوبند سے واپس آکر اپنے سابق اُستاد مولانا عبد الغفور صاحب کے یہاں پڑھ کر باقاعدہ سند ِ فراغت حاصل کی پھر سند ِ قضاء بھی وہیں سے حاصل کی۔ رُوحانی و اِصلاحی تعلق : ابتداء ً تو اِصلاحی تعلق مذکورہ بالا اساتذہ کرام سے تھا پھر مولانا عبد الحی صاحب چشموی، اُن کے بعد حضرت مولانا حماد اللہ ھالیجوی سے پھر حضرت مولانا عبد اللہ درخواستی سے آخر میں حضرت مولانا سید حامد میاں صاحب سے رُوحانی تعلق قائم و دائم رہا اور حضرت سیدحامد میاں نے خلعت ِ خلافت سے بھی نوازا۔ اَوصاف ِکمالات و کارنامے : اللہ جل شانہ' نے حضرت کو عجیب و غریب اَوصاف و کمالات سے نوازا تھا۔ حضرت ایک درویش صفت انسان تھے۔ عجز و اِنکساری کا مثالی نمونہ تھے۔ زہد و تقوٰی، اخلاص وللّٰہیت اور اتباع ِ سنت میں پیش پیش تھے۔ حق گئی و رَاست بازی اُن کا طرۂ امتیاز تھا۔ شہرت و جاہ طلبی سے کوسوں دُور تھے۔ شب و روز یادِ الٰہی میں مستغرق رہتے۔ خوفِ خدا اور آخرت کی تیاری رگ رگ میں پیوست تھی۔ اِس درویش صفت انسان کا دروازہ ہر خاص و عام کے لیے ہر وقت کھلا ہوتا تھا۔ غرض حضرت اپنے دَور کے ولی کامل تھے۔ موصوف بیک وقت جامع مسجد جمالدینی نوشکی کے امام و خطیب اور بلوچستان کے قدیم معروف دینی درسگاہ مدرسہ عربیہ جمالیہ کے مہتمم و مدرس بھی تھے۔ یہ مدرسہ حکومت سے منظور شدہ ہونے کے ساتھ ساتھ بفضلہ تعالیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتھ بھی مُحلق ہے۔ اللہ تعالیٰ مزید اِسے ظاہری و باطنی ترقیاں عطاء فرمائے۔ اگر ایک طرف حضرت قَالَ اللّٰہُ وَقَالَ الرَّسُوْلُ کی ضیاء پاشیوں سے تشنگان ِعلوم ِنبوت کی پیاس بجھاتے ہوئے نظر آتے تو دُوسری طرف علاقے کے پیچییدہ مسائل و تنازعات کے شرعی حل اور فیصلے کے لیے آخری ملجاء و مأوٰی تھے۔ سارے علاقے کے مسائل حل کرنے کی وجہ سے قاضی کے لقب سے مشہور تھے اور آج بھی بفضلہ تعالیٰ حضرت کے جانشین حضرت مولانا عبد اللہ جان مدظلہم کی زیرسر پرستی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ نیز حضرت موقع بموقع مختلف علاقوں میں تبلیغی بیانات کا سلسلہ جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ روزانہ بعد