ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
سے برسرِ پیکار نہ ہوں اور آپس میں ایک دُوسرے کے خلاف محاذ آرائی نہ کریں) لیکن میری یہ درخواست قبول نہیں ہوئی۔ ف : مسجد بنو معاویہ کو آج کل ''مسجد اِجابہ'' کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد جنت البقیع کے شمال میں ٣٨٥ میٹر دُور ہے۔ حضور علیہ السلام کی اُمت کے حق میں اللہ تعالیٰ سے تین التجائیں : عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْاَرَتِّ قَالَ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلٰوةً فَاَطَالَھَا فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّیْتَ صَلٰوةً لَمْ تَکُنْ تُصَلِّیْھَا قَالَ اَجَلْ اِنَّھَا صَلٰوةُ رَغْبَةٍ وَرَھْبَةٍ اِنِّیْ سَأَلْتُ اللّٰہَ فِیْھَا ثَلاثًا فَاَعْطَانِی اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِیْ وَاحِدَةً سَأَلْتُہ اَنْ لَّایُھْلِکَ اُمَّتِیْ بِسَنَةٍ فَاَعْطَانِیْھَا وَسَأَلْتُہ اَنْ لَّایُسَلِّطَ عَلَیْھِمْ عَدُوًّا مِّنْ غَیْرِھِمْ فَاَعْطَانِیْھَا وَسَأَلْتُہ اَنْ لَّایُذِیْقَ بَعْضَھُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمَنَعَنِیْھَا ۔ ( جامع ترمذی ج٢ ص ٤٠ باب سوال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثلٰثا فی امتہ، نسائی ج١ ص ١٨٦ باب احیاء اللیل۔ مشکٰوة ص ٥١٢) حضرت خباب بن اَرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک رات) رسولِ اکرم ۖ نے نماز پڑھی اور اُس کو (خلافِ معمول) کافی لمبا کیا، (نماز سے فراغت کے بعد) صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ۖ آج تو آپ نے ایسی طویل نماز پڑھی کہ کبھی اِتنی طویل نماز نہیں پڑھی تھی۔ فرمایا ہاں یہ نماز (بہت زیادہ طویل اِس وجہ سے ہوئی کہ یہ) اُمید اور خوف کی نماز تھی۔ میں نے نماز میں اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کی اِلتجا کی۔ اُن میں سے دو تو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطاء فرمادیں اور ایک سے منع فرمادیا۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے ایک اِلتجا تو یہ کی تھی کہ وہ میری اُمت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے، اللہ نے میری یہ اِلتجا پوری فرمائی۔ دُوسری التجا میں نے یہ کی تھی کہ وہ مسلمانوں پر کوئی غیر مسلم دُشمن مسلط نہ فرمائے، اللہ نے میری یہ اِلتجا بھی پوری فرمائی، تیسری اِلتجا میں نے یہ کی تھی کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو آپس میں ایک دُوسرے کے ذریعہ ہلاکت و عقوبت سے دوچار