ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
جانا لیکن عید الفطر میں آہستہ آواز سے پڑھنا اور عید الاضحی میں بلند آواز سے پڑھنا مسنون ہے۔ -11 عید الفطر میں نماز ِعید کے لیے جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانا۔ کھجور یا چھوارے طاق عدد میں کھانا افضل ہے ورنہ جو میٹھی چیز مل جائے۔ عید الاضحی میں عید کی نماز تک کچھ نہ کھائے اگرچہ قربانی نہ بھی کرنی ہو لیکن اگر کچھ کھالیا تو مکروہ نہیں۔ قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ وہ اُس روز سب سے پہلے اپنی قربانی کا گوشت کھائے۔ -12 عید الفطر کی نماز دیر کرکے پڑھنا مسنون ہے اور نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کردے اور عید الاضحی کی نماز سویرے پڑھنا مسنون ہے۔ تنبیہ : رسول اللہ ۖ کے زمانے میں مدینہ منورہ کی تین جوانب کھجور کے درخت اور عمارتیں تھیں جن کی وجہ سے شہر کی حفاظت ہوتی تھی اور ایک جانب کھلی تھی۔ اِس ایک جانب غزوہ خندق (احزاب) میں خندق کھودی گئی تھی۔ مسجد نبوی اور عیدگاہ کے درمیان پانچ سو انگریزی گز کا فاصلہ تھا۔ مدینہ منورہ کی شہر پناہ یعنی دیوار جو رسول اللہ ۖ کے بعد بنی عیدگاہ اُس شہر پناہ کے باہر تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ ۖ کے دور میں عیدگاہ آبادی کے مکانات سے باہر تھی۔ مسئلہ : شہر کے اندر جو کھلے میدان ہوں اُن میں نمازِ عید ادا تو ہوجائے گی مگر اصل سنت ادا نہ ہوگی۔ مسئلہ : عیدگاہ جو پہلے آبادی سے باہر ہو پھر آبادی کے بڑھنے سے آبادی کے اندر آجائے تو صحراء یعنی آبادی سے باہر عید پڑھنے کی اصلی سنت ادا نہ ہوگی البتہ عید کی نماز ادا ہوجائے گی۔ مسئلہ : آبادی بہت بڑھ جائے اور کسی ایک جگہ شہر کی آبادی کا جمع ہونا تقریباً محال ہو تو اظہار ِشوکت کے لیے آبادی سے باہر شہر کے مختلف حصوں کے لیے عید کی نماز کا اہتمام کیا جاسکتا ہے مثلاً دوچار یا آٹھ مقامات پر۔ بہرحال یہ افضل ہے واجب نہیں۔ (جاری ہے)