ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
ہے کہ آزادی کے نام پر ملک میں فحاشی اور عریانی کو فروغ ملے۔ یہ طبقہ کافی حد تک اپنی اِس ناپاک کوشش میں کامیاب بھی رہا ہے۔ ملک میں سرکاری سرپرستی میں فحاشی اور عریانی کو رواج دیا جارہا ہے مگر اِس سب کچھ کے باوجود قوم کے کچھ افراد اور خاندان اپنی دینی اور روایتی وابستگی کو ترجیح دیتے ہوئے اِس مرض سے محفوظ رہے اور نام نہاد آزادی کے نعرہ کا جادو اُن پر نہ چل سکا۔ اب معلوم ہوتا ہے کہ یہ بے حیا طبقہ تعلیم کی راہ سے حملہ آور ہوا ہے تاکہ رہی سہی باقیات بھی اِس کی لپیٹ میں آکر اِن کو مکمل کامیابی سے ہمکنار کردے۔ ظاہر ہے جب گائوں،گوٹھوں، قصبات اور شہروں کے اسکولوں میں زیر تعلیم کروڑوں بچوں کے معصوم ذہنوں کو تعلیم کے مقدس نام پر ملحد اور بے حیا بنادیا جائے گا اور ایک پوری کی پوری نسل فحاشی کی کوکھ سے جنم لے گی تو آنے والی نسل بغیر محنت و مشقت کے وہی نتائج فراہم کرے گی جو اِس انسان دشمن طبقہ کو مطلوب ہیں۔ انسانیت اور اسلام دُشمن طبقہ کو اِس وقت کے فوجی حکمران پرویز مشرف کی مکمل آشیرباد حاصل ہے جو اِن کو شہ دیتے ہیں کہ مختصر وقت میں جتنا بھی آگے بڑھ سکتے ہیں بڑھ جائیں۔ اِس اندھے اور کفریہ طوفان کے مقابل تاحال ملک میں کسی مؤثر رد عمل کا نہ ہونا بجائے خود ایک بہت بڑا اَلمیہ ہے۔باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے : ''جو لوگ چاہتے ہیں کہ پھیلے بدکاری ایمان والوں میں اُن کے لیے عذاب ہے دردناک دُنیا اور آخرت میں، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔''(سورہ نور آیت ١٩) ہر مسلمان بالخصوص مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اِس کے خلاف فوری طور پر بھرپور مزاحمت کرنی چاہیے تاکہ انسانیت کی فلاح اور اسلام کی سربلندی کے ساتھ ساتھ آخرت کی جواب طلبی سے بچاجاسکے۔ ہم یہ بھی اُمید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ملک کی نظریاتی اور مذہبی تشخص کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے از خود اِس پر کارروائی کرکے اپنے فرضِ منصبی کو ادا کرے گی۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو حق سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین ۔