ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
قَعْرِ بَیْتٍ قَبْلَ اَنْ یَّسْتَأْذِنَ فَاِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ وَلَایُصَلِّیْ وَھُوَ حَقِن حَتّٰی یَتَخَفَّفَ (ابوداود ج١ ص١٢، ترمذی ج١ ص٨٢، مشکٰوة ص٩٦) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جن کا کرنا کسی کے لیے جائز و حلال نہیں ہے۔ اول یہ کہ کوئی شخص کسی جماعت کی امامت کروائے اور دعاء میں جماعت کو شریک کیے بغیر اپنی ذات کو مخصوص کرے اگر کسی نے ایسا کیا تو یقینا اُس نے جماعت کے ساتھ خیانت کی۔ دوم یہ کہ کوئی شخص کسی کے گھر میں اجازت حاصل کیے بغیر نظر ڈالے اگر کسی نے ایسا کیا تو اس نے گھر والوں کے ساتھ خیانت کی۔ سوم یہ کہ کوئی شخص ایسی حالت میں نماز پڑھے کہ وہ پیشاب پاخانہ روکے ہوئے ہو یہاں تک کہ وہ (فارغ ہوکر) ہلکا ہوجائے۔ ف : اِس حدیث مبارک میں تین چیزوں کی ممانعت کی گئی ہے اول یہ کہ کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے اور دُعاء کو اپنے لیے خاص کرلے۔ شارحینِ حدیث نے دعاء کو اپنے لیے خاص کرنے کی بہت سی توجیہات کی ہیں۔ قریب ترین توجیہہ یہ ہے کہ امام ایسی دعائیں مانگے جو صرف ذاتی اور گھریلو قسم کی خواہشات پر مشتمل ہوں اور ان کے مفہوم میں کوئی عموم نہ ہو۔ حدیث پاک میں ایسی دعائوں سے امام کو منع کیا گیا ہے لہٰذا امام کو چاہیے کہ وہ دعائیں مانگے جن کے مفہوم میں عموم ہو اور مقتدی بھی اُن میں شامل ہوتے ہوں۔ دوسری چیز جس سے منع کیا گیا ہے وہ ہے کسی کے مکان کے دروازہ پر پہنچ کر اندر جانے کی اجازت سے قبل مکان کے اندر جھانکنا، آدمی کو چاہیے کہ جب کسی کے گھر جائے تو اندر جانے کی اجازت کے لیے اس انداز سے کھڑا ہوکہ گھر کے اندر نظر نہ پڑے۔ اس انداز سے کھڑے ہونا کہ گھر کے اندر نظر پڑتی رہے حضور علیہ السلام نے اِس کو ناپسند فرمایا ہے۔ چنانچہ بعض روایات میں اس بات کی صراحت آئی ہے کہ اگر کوئی کسی کے مکان میں باہر کھڑا ہوکر جھانکے اور مکان والا اس کی آنکھ پھوڑدے تو اس کی یہ جنایت معاف ہے۔ تیسری چیز جس سے منع کیا گیا ہے وہ ہے پیشاب یا پاخانہ کے تقاضے کے ہوتے ہوئے نماز پڑھنا۔ آدمی کو چاہیے کہ اگر پیشاب یا پاخانہ کا شدید تقاضا ہو اور یہ خیال ہو کہ اگر نماز میں مصروف ہوا تو سارا دھیان اُسی طرف لگارہے گا تو اِس صورت میں پہلے پیشاب یا پاخانہ سے فارغ ہولے پھر نماز پڑھے تاکہ اطمینان سے نماز پڑھ سکے۔