ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
والے کہہ کر پکارتے۔ ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ایک بھائی تھے ابوعمیر نامی۔ انہوں نے ایک لال یا ممولا پال رکھا تھا، ایک روز وہ مرگیا ۔ابوعمیر اُس کے رنج میں غمگین بیٹھے تھے۔ حضور اکرم ۖ تشریف لائے اور جب ان کو ممولے کے رنج میں رنجیدہ دیکھا تو ارشاد فرمایا یَااَبَاعُمَیْر! مَافَعَلَ النُّغَیْر یعنی اے ابوعمیر! یہ تمہارے ممولے نے کیا کیا؟ (یعنی تمہارا لال کیا ہوا؟) ٭ حضرت عبد اللہ بن بشیر فرماتے ہیں کہ میری والدہ نے مجھ کو ایک انگوروں کا خوشہ دیا اور کہا کہ رسول اللہ ۖ کو دے آئو، میں وہ لے کر چلا۔ راستے میں میری نیت بگڑگئی اور میں اُس کو کھاگیا۔ میری والدہ حضور اکرم ۖ سے ملیں تو خوشہ کے بارے میں پوچھا کہ آپ کو انگوروں کا خوشہ پہنچ گیا تھا؟ آپ ۖ نے فرمایا کہ نہیں ،تو میری والدہ اور حضور ۖ سمجھ گئے کہ میں اِس کو راستہ میں کھاگیا۔ اِس واقعہ کے بعد آنحضرت ۖ جب مجھ کو راستہ میں ملتے تو میرا کان پکڑکر فرماتے یَاغَدْرُ یَاغَدْرُ یعنی او دھوکے باز او دھوکے باز۔