Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006

اكستان

41 - 64
مدارس میں پڑھنے کے بعد ١٣٦٠ھ /١٩٤١ء میں آپ دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور تقریباً چار سال تک مختلف اساطین ِعلم و فضل سے کسب ِفیض کے بعد ١٩٤٥ء میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے۔ 
	آپ کے اساتذہ میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ، شیخ الادب حضرت مولانا اعزاز علی صاحب اور امام المعقولات حضرت مولانا محمد ابراہیم بلیاوی   جیسی نابغۂ روزگار شخصیات شامل ہیں۔ 
	قیام پاکستان سے قبل ہی آپ حضرت مدنی   کے حکم اور حضرت مولانا اعزاز علی صاحب کے مشورہ سے  پاکستان کے شہر گوجرہ تشریف لے آئے اور یہیں سے آپ نے تدریس کا آغاز فرمایا۔ 
	جنوری ١٩٥١ ء میں آپ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی جامع مسجد میں تشریف لے گئے۔ چند سال بعد آپ       جامعہ رشیدیہ ساہیوال میں بطور ِمدرس تشریف لے گئے۔ ١٩٥٦ ء میں اوکاڑہ کی جامع مسجد عثمانیہ (گول چوک) میں تشریف لے آئے۔ یہاں آپ نے چھ سات سال تدریس کی، بعد ازاں آپ ١٩٦٢ ء کے آخر میں لاہور تشریف لے آئے اور جامعہ مدنیہ لاہور میں تدریس شروع کردی۔ جامعہ مدنیہ جب کریم پارک کی وسیع و عریض جگہ پر منتقل ہوا اور طلباء کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوگیا تو آپ کو جامعہ میں ناظم تعلیمات کے عہدہ پر فائز کردیا گیا۔ چند سالوں کے بعد جب جامعہ مدنیہ کی شہرت ملک کے طول و عرض میں پھیل گئی اور مدرسہ میں شعبہ افتاء کی ضرورت محسوس کی جانے لگی تو بانی ٔجامعہ حضرت اقدس مولانا سید حامد میاں صاحب رحمہ اللہ کی نظر انتخاب آپ ہی پر پڑی اور جامعہ مدنیہ کے پہلے مفتی ہونے کا شرف بھی آپ ہی کو حاصل ہوا، اس طرح بیک وقت تدریس، ناظم تعلیمات اور افتاء کی مشکل ذمہ داریوں کو آپ بحسن وخوبی انجام دیتے رہے۔ 
	١٩٨٨ ء میں بانی ٔجامعہ حضرت اقدس مولانا سید حامد میاں صاحب رحمہ اللہ کے وصال کے بعد آپ  شیخ الحدیث بنادیے گئے اور ٢٠٠٠ء تک تقریباً بارہ تیرہ سال تک شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہے ،بالآخر طویل علالت کے بعد اپریل ٢٠٠٤ء میں آپ واصل ِبحق ہوئے۔ فرحمہ اللّٰہ رحمة واسعة۔
	ذیل میں افادۂ عام کی غرض سے ہم وہ خطوط درج کررہے ہیں جو حضرت مولانا اعزاز علی صاحب نے مختلف اوقات میں حضرت مفتی عبدالحمید صاحب   کو تحریر فرمائے اِن خطوط سے اُستاد و شاگرد کے مابین خصوصی تعلق کا بھی پتہ چلتا ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 نبی علیہ السلام کے ماموں ..........تیر انداز ، نشانہ باز : 5 3
5 ماموں کو دُعا : 6 3
6 یہ پہلے اسلام لانے والوں میں تھے : 6 3
7 حضرت سعد کی مشقتیں اور شرارتی لوگوں کے طعنے : 6 3
8 نماز گورنر پڑھاتے تھے اور اُس کا فائدہ : 7 3
9 حضرت سعد کی طلبی اور حضرت عمر سے گفتگو : 7 3
10 حضرت عمر اورمعاملہ کی تحقیق، مثال سے وضاحت : 7 3
11 حضرت سعد پر اعتماد کی ایک اور مثال : 8 3
12 تفتیشی افسر کی کوفہ روانگی : 8 3
13 معترض کا اعتراض : 9 3
14 حضرت سعد کی بددُعا : 9 3
15 بد دُعا کا اثر : 9 3
16 حضرت عمر کی شہادت کے وقت اِن کے حق میں اہم وصیت 10 3
17 حضرت سعد نے حضرت علی کے ہاتھ پر بیعت کرنے میں تاخیر کی مگر محاذ آرا ئی نہیں کی 10 3
18 حضرت سعد نے حضرت معاویہ کی سیاسی خواہش پوری نہیں کی 11 3
19 بیعت ِخلافت کا مطلب : 11 3
20 یزید کے متعلق سوالات اور اُن کے جوابات 12 1
21 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 22 1
22 حکمت ِشہادت حضرات ِحسنین : 26 21
23 توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام 27 1
24 گستاخانِ رسول ۖ کے واقعات : 27 23
25 (١) خسر و پرویز کا قتل اور اُس کی حکومت کا خاتمہ : 27 23
26 نامۂ مبارک کا ترجمہ : 27 23
27 خسر و پرویز کی ناراضگی : 28 23
28 (٢) کعب بن اشرف یہودی کا قتل : 29 23
29 (٣) ابورافع گستاخ رسول کا انجام ِبد : 31 23
30 (٤) یہودیہ عَصْمَاء شاعرہ کا انجام : 32 23
31 (٥) یہودی شاعر کا قتل : 33 23
32 حضرت مولانا سےّد اسعد صاحب مدنی کی شخصیت وخدمات 34 1
33 حضرت امیر الہند بحیثیت شیخ ِطریقت : 34 32
34 اندازِ تربیت اصلاحِ باطن : 34 32
35 حضرت فدائے ملت کے معمولات ِماہ ِرمضان کی تفصیل : 35 32
36 آغازِ معمولات : 35 32
37 حالت ِ اعتکاف : 39 32
38 مکتوبات ِگرامی شیخ الادب حضرت مولانا محمد اعزاز علی صاحب 40 1
39 نبوی لیل ونہار 48 1
40 آنحضرت ۖ کا مزاح : 48 39
41 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 52 1
42 عورتوں کے عیوب اور امراض 52 41
43 حرص اور دُنیا کی محبت کا مرض : 52 41
44 دُنیا کی محبت : 52 41
45 حرص : 53 41
46 تھوڑے پر قناعت نہ کرنا : 53 41
47 بکھیڑے کا مرض : 54 41
48 ضرورت سے زائد سامان جمع کرنے کی ہوس : 54 41
49 گلدستہ ٔ احادیث 55 1
50 قیامت کے دن تین آدمی مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے : 55 49
51 تین شخصوں کے اللہ تعالیٰ ذمہ دار ہیں : 55 49
52 تین چیزیں جن کا کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں : 56 49
53 تین شخص جن کی نماز اُن کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتی : 58 49
54 تین شخص جن پر حضور علیہ السلام نے لعنت فرمائی ہے 58 49
55 تین شخص جن کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے : 58 49
56 تین شخص جن کی نماز اُن کے سروں سے بالشت بھر بھی بلند نہیں ہوتی : 59 49
57 دینی مسائل 61 1
58 ( جمعہ کی نماز کا بیان ) 61 57
59 نماز ِجمعہ کے چند مسائل : 61 57
60 متفرق مسائل : 61 57
61 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter