ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
ہوئے ایک افسانہ گھڑ کر دارالعلوم دیوبند کے نیک نفس ،متواضع اورشرافت کے پیکر مہتمم کی جانب منسوب کردیا ۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ اس طرح کا بیان ان کے مزاج کے بالکل خلاف ہے اوردارالعلوم دیوبندکے اس طویل دور اہتمام میں اس کی ایک مثال بھی پیش نہیں کی جاسکتی ۔مہتمم صاحب کا یہ بیان اسی تاریخ میں ملک کے دیگر اُردو ہندی اخباروںمیں بھی شائع ہوا تھا مگر کسی میں یہ جملہ نہیں ہے کہ ''مسٹر جناح تو ہماری نظر میں مسلمان ہی نہیں تھے '' شرارت پر مبنی اِس بیان کے راشڑیہ سہارا میں چھپتے ہی اِس کی تردید اخباروں میں بھیج دی گئی تھی جسے اکثر اخباروں نے شائع کردیا مگر راشڑیہ سہارا نے باوجود باربار اصرار کے اسے شائع نہیں کیا ۔ تنگ نظر افراد اورجماعتوں کا یہ ہمیشہ سے طریقہ رہاہے وہ اپنی تنگ نظری کو مسلمانوں ، ان کے تعلیمی اداروںاورخود ان کے مذہب کے سرمنڈھ کران کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیتے ہیں ، یہی رویہ راشڑیہ سہارا نے دارالعلوم دیوبند کے بارے میں اختیار کیا ہے ۔اوراس نے اپنے اس من گھڑت پروپیگنڈہ کے ذریعہ نہ صرف دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کو داغدار بنانے کی ناکام کوشش کی ہے بلکہ خود مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنے کی ناروا سعی کی ہے ، راشڑیہ سہارا کے اس پر فریب پروپیگنڈے سے انشاء اللہ دارالعلوم دیوبند کی عظمتوں پر کوئی حرف نہیں آئے گا ، البتہ خود راشڑیہ سہارا کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے آگیا ہے ۔ آج کل اسلام مخالف طاقتیں جس طرح اسلامی اداروں کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں ، ان کا تقاضا ہے کہ فرزندان اسلام پوری طرح ہوشیار اورچوکنا رہیں اورکسی بھی اسلامی درسگاہ کے خلاف اخباروں میں شائع خبروں پر ردعمل ظاہر کرنے سے پہلے اُس کی پوری تحقیق کرلیا کریں ورنہ خود اپنے ہی ہاتھوں ہمیں نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ ہوائوں کا رُخ بتا رہا ہے ضرور طوفان آرہا ہے نگاہ رکھنا سفینہ والو اُٹھی ہیں موجیں کدھر سے پہلے (بحوالہ ''ماہنامہ دارالعلوم'' ستمبر ٢٠٠٥ء دیوبند ،انڈیا )