ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
کہ یا الہ العالمین ہم تو جو کرسکتے تھے وہ ہم نے کردیا اور ہوسکتا ہے کسی پرہماری بات اثر کرجائے اور وہ منکر سے توبہ کرے توسبحان اللہ قیامت کے دن بخشش کا ذریعہ بن جائے گا۔ اب دیکھئے کیا ہوا فلما نسوماذکروا بہ وانجینا الذین ینھون عن السوء جب بالکل حد پر پہنچ گئی بات، تو ہم نے بچایا کِن کو اُنھیں بچایا جو گناہ سے روکتے تھے تو حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کا ایک قول ہے کہ وہ جو گنہگار تھے وہ اور جو گناہگار نہیں تھے مگر قصور اُن کا تھا کہ گناہگاروں کا ہاتھ کیوں نہیں پکڑا ، دونوں کو پیس ڈالا عذاب نے یہ قانونِ قدرت ہے اس لیے نعرہ بازی کی جہاں ضرورت ہووہاں نعرہ لگائو لیکن اصل کام پتہ مارنے کاوہ ہے جو اکابر اور اسلاف نے کیا ہے اس کے اُوپر لگو۔ اپنی زندگی کا نصب العین یہ بنائو کہ جہالت، منکر،گناہ ،شراب کباب ،زنا ،چوری، ڈکیتی ،جھوٹ ،غداری اِن کومٹانا ہے۔ کامیابی کتنی ہوتی ہے یہ تو میرے آپ کے ہاتھ میں نہیں ہے حدیث میں آتا ہے نبی کریم علیہ الصلوة والسلام فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن کوئی نبی تنِ تنہا بھی آئے گا کہ الہ العالمین عمر گزاردی اورآپ جانتے ہیں کسی نے قبول ہی نہیں کیا ،کوئی صرف ایک اپنا مطیع لے کر کے آئے گا۔ ایک اُمتی ، کوئی دواُمتی لے کرکے آئے گا۔یہ کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے مگر وہی چیز قالوا معذرة الی ربکم قیامت کے دن انسان عُذر تو پیش کرسکتا ہے اور دُنیا کے اندرجب عذاب آئے گا منکر کو اختیار کرنے کی وجہ سے منکر کرنے والوں پر تو سنت ِخدا وندی ہے کہ تمہاری حفاظت ہوگی ورنہ قانون ِقدرت تو قانون ِ قدرت ہے اللہ تو مستغنی ہے ۔ساری دُنیا چلی جائے تو اللہ کی ذات پر کوئی اثر نہیں پڑتا تو میرے بھائی خدا کی ذات تو بڑی مستغنی ہے اپنے انبیاء کو آروں سے چِروادیا، اپنے گھر کے اندر تین سو ساٹھ بت رکھوا کرکے پوجا کروادی۔میرے بھائی ان چیزوں کو سمجھنا چاہیے اور یہ جو چیزیں ہیں یہ کتاب اور سُنت سے ثابت ہیں۔ اپنی زندگی کا نقشہ اِس کے اُوپر بنانا چاہیے اور یہ عہد کرنا چاہیے کہ جب تک زندہ رہیں گے امر بالمعروف اورنہی عن المنکرکریں گے اور جوباطل پرستوں کی طرف سے دُشواریاں اورفتنے اُٹھیںگے پتھر کی چٹان بن کر اُس کا مقابلہ کریں گے ۔قرآن کے اندر جو نصیحتیں ہیں حضرت لقمان کی طرف سے یا بنی اقم الصلوة وأمربالمعروف وانہ عن المنکر اور اس کے بعد فرمایا واصبرعلی ما اصابک اس کا مطلب کیا ہے امربالمعروف اورنہی عن المنکر کے نتیجے میں رس گلے کھانے کو نہیں ملیں گے وہ تو ایسی ایسی مشکلات ان کی طرف سے سامنے آئیں گی کہ اگر پہاڑ بن کر کھڑا نہیں رہے گا تو تیرے پیر کے اندر استقامت نہیں رہے گی واصبرعلی مااصابک ان ذٰلک من عزم الامور لیکن آپ لوگ نہیں کریں گے تو اور کون کرے گا ۔ معروف کو کون جانتا ہے آپ جانتے ہیں منکر کوکون جانتا ہے آپ جانتے ہیں اور صبر کے نتیجہ میں قیامت میں انسان کو کیاملے گا آپ جانتے ہیں کوئی اور نہیں جانتا ،اس لیے یہ ذمہ داری آپ کی ہے کہ آپ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکریں ۔