ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
نامناسب بات پر آپ کی طرف سے باز پرسی : ایسے لوگوں کو آپ نے جب مال دیا تو انصار میں سے کسی نوجوان نے ایسی بات کہی کہ یُعْطِیْ قریشاًوَیَدْ عُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَآئِھِمْ آپ قریش کو عنایت فرمارہے ہیں دے رہے ہیں ہمیں چھوڑرہے ہیں اورہماری تلواروں سے اُن کا خون ٹپک رہا ہے، یہ جملہ کہا ۔ رسول اللہ ۖ کو یہ بات جاکر کسی نے بتائی۔ جب آپ کو یہ بات بتائی گئی تو انصار کو جمع کیا ایک قبہ میں یعنی انصار کے جو چیدہ حضرات ہوں گے اُن کو ۔ اُن کے ساتھ انصار کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا آپ نے فرمایا فقط انصار یک جا ہو جائیں ،قبہ تھا چمڑے کا تو اس کا مطلب ہے کہ چیدہ چیدہ حضرات ہی جمع ہوئے ہوں گے جب جمع ہو گئے تو رسول اللہ ۖ تشریف لائے فرمایا مَاحَدِیْث بَلَغَنِیْ عَنْکُمْ یہ کیا خبر ہے جو مجھے پہنچی ہے تمہاری۔ انصار کی طرف سے اپنی صفائی : وہ عرض کرنے لگے فقال فُقَہَائُھُمْ اَمَّا ذَوُا رَأیِنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہْ فلم یَقُولواشیأً انھوں نے جواباً عرض کیا کہ جو ہم میں سمجھدار ہیں ذی رائے حضرات ہیں انھوں نے تو کسی نے یہ بات نہیں کی لم یقو لوا شیأًکچھ بھی نہیں کہا جو جناب نے کیا ٹھیک کیا ۔ وَاَمَّا اُنَاساً مِنَّاحَدِ یْثَةُ اَسْنَانِھِمْ وہ لوگ ہم میں سے وہ کہ جو نوعمر تھے ان لوگوں نے کہا یَغْفِرُاللّٰہُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ یُعْطِیْ قُریشاً ویَدَعُ الْانصارَ وسُیُوْفُنَا تَقْطُرُمِنْ دِمَائِھِمْ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے رسول اللہ ۖ کو کہ وہ قریش کو دے رہے ہیں انصار کو چھوڑرہے ہیں اور ہماری تلواریں ابھی تک قریش کے خون سے ٹپک رہی ہیں یعنی اُن سے خون ٹپک رہا ہے اُن کا۔ صحابۂ کرام جھوٹ کسی حال میں بھی نہیں بولتے تھے : تو آگے آتاہے دوسری جگہوں پر کہ کَانُوْا لَا یَکْذِبُوْنَ صحابہ کرام انہی انصار وغیرہ کے بارے میں آتا ہے کہ یہ جھوٹ نہیں بولتے جو بات پوچھی گئی جو ہوئی ہے وہ صحیح بتادی صاف صاف ۔ سچ بولنے پر خوشی اور بخشش کی حکمت : رسول اللہ ۖ ان کی معذرت پر خوش ہوئے ان سے گفتگو کرکے خوش ہوئے اور پھر آپ نے وجہ بتائی فرمایا کہ میں اُن لوگوں کو دیتاہوں اُعْطِیْ رِجَا لًا حَدِیْثَیْ عَہْدٍ بِکُفْرٍ جن کا زمانہ کفرسے نزدیکی ہو۔ اَتَأَلَّفُھُمْ مطلب میرا یہ ہوتا ہے کہ ان کا دل اپنی طرف اسلام کی طرف مائل رہے یعنی ایک طرح سے اُن کے دل کو مائل کرکے تالیفِ قلب