ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
کرکے اسلام پر جمانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کرتاہوں میں اَمَا تَرْضَوْنَ اَنْ یَّذْہَبَ النّاسُ بِالْاَمْوَالِ وَتَرْجِعُوْنَ اِلٰی رِحَالِکُمْ بِرسولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تم اس بات پر خوش نہیں ہو یہ اہل مکہ یہ جو اب مسلمان ہوئے ہیں آس پاس کے بھی لے لیں چاہے قرب وجوار کے بھی لے لیں جن کو میں نے مال دیاہے یہ لوگ مال لے جائیں اورتم مجھے لے جائو اپنے ساتھ ترجعون الی رحالکم برسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قالُوا بَلٰی یارسولَ اللّٰہِ قَدْ رَضِیْنَا ١ ہم اس پر خوش ہیں ،یہ جملہ ہے ذرا سا مگر اس کا اتنا اثر ہوا کہ وہ لوگ نہایت خوش ہوئے ۔ نبی علیہ السلام کی نظر میںانصار کی محبوبیت : اور رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اگر سب لوگ کسی طرف چلیں اور انصار کسی طرف چلیں تو میں اُس راہ پر چلوں گا اُس وادی میں چلوں گاجس میں انصار چلے ہوں لَوْسَلَکَ النَّاسُ وَادیاً وَسَلَکَتِ الْاَنْصَارُ وَادِیاً اَوْشِعْباً لَسَلَکْتُ وَادِی الانْصارِ وَشِعْبِھَا فرمایا ''اَلاَنْصَارُ شِعَار ''یہ انصارمیرے لیے ایسے ہیں جیسے کھال سے ملا ہو کپڑا جو ہوتا ہے وہ ہو اندر والا ''وَالنَّاسُ دِثَار ''٢ دوسرے لوگ ایسے ہیں جیسے وہ کپڑا جو اُوپر سے پہنا جاتا ہے بنیان کے اُوپر یا کُرتے کے اُوپر اوڑھا جائے چادر اوڑھی جائے کمبل اوڑھا جائے ۔تو آقائے نامدار ۖ نے ان کی بہت تعریف فرمائی بہت پسند فرمایا اور انھوں نے واقعی بہت خدمات کیں تھیں اسلام کی اوراسی میں اورکلمات بھی آتے ہیں بڑے موثر اور بڑے عجیب کلمات جو اس وقت ارشاد فرمائے فرمایا کہ اگر تم چاہتے تو یہ کہہ سکتے تھے کہ جب تم ہمارے پاس آئے تو تمہارے پاس کچھ نہیں تھا ہم نے آپ کو ٹھکانا دیا ہم نے آپ کو مال دیا مگر اس کا جواب انصار دیتے رہے کہ اللّٰہُ وَرسولُہ اَمَنُّ اللہ اور رسول کا ہی احسان ہے ۔ہمارا کوئی احسان نہیں ہے تو اس طرح کے کلمات ارشاد فرمائے۔ بہر حال اس وقت ایک عجیب چیز پیدا ہو رہی تھی شقاق کی تفریق کی ذہنوں میں اُس کی بالکل جڑ ہی کٹ گئی ہمیشہ کے لیے تو آقائے نامدار ۖ کو خطابت کے اعتبار سے دیکھا جائے سمجھانے کے اعتبارسے دیکھا جائے بلاغت کے لحاظ سے دیکھا جائے یعنی کلام ہو موقع کے مناسب گفتگو ہوموثر ہو تو اُس میں جناب رسول اللہ ۖ کا مقام سب سے بلند بنتا ہے اوران حضرات کی نیتیں بہت اچھی تھیں اور یہ قابلِ تعریف تھے ۔ رسول اللہ ۖ نے ان کی تعریف کی ہے اللہ تعالیٰ ہمیں ان کا ساتھ آخرت میں نصیب فرمائے آمین۔ اختتامی دُعا........................................................... ١ مشکٰوة شریف ص ٥٧٦ ج ٢ ٢ ایضاً