ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
حنین میں مسلمانوں کی شکست کی ظاہری وجہ : مسلمانوں کے لشکر میں صحابہ کرام کے جو نوجوان تھے گرم جوش وہ آگے بڑھ گئے اور بلا احتیاط کے بڑھ گئے انھوں نے تیر مارے ان کو تکلیف پہنچی زخم آئے تو تِتّر بتّر ہو گئے اِدھر اُدھر ہو گئے صف بندی نہیں رہی نظم وضبط نہیں رہا ایک دوسرے سے پوچھتے تھے۔کیا ہوا یہ کیا ہو رہا ہے؟ اور قرآن پاک میں بھی ہے لقد نصرکم اللّٰہ فی مواطن کثیرة ویوم حنین حنین کے دن بھی اللہ ہی نے مدد کی ۔ حنین میںمسلمانوں کی شکست کی باطنی وجہ : اذ اعجبتکم کثرتکم جب تمہیں تمہاری کثرت اچھی لگنے لگی اوریہ خیال ہونے لگا کہ ہم بہت بڑی تعداد میں ہیں دس ہزار ہیں فلم تغن عنکم شیأً وہ کثرت تمہارے بالکل کام نہیں آئی اور حال یہ ہوگیا ضاقت بہت وسیع ہونے کے باوجود زمین تنگ ہوگئی تمہارے اُوپر ثم انزل اللّٰہ سکینتہ علی رسولہ وعلی المؤمنین وانزل جنودا لم تروھا پھر اللہ نے سکینہ یعنی قلبی سکون اور اطمینان نازل فرماکر مددفرمائی ،اللہ نے غیبی لشکر بھیجے۔ غیبی مدد کا خاص اثر : غیبی لشکروں کا فائدہ خاص ایک یہ ہے کہ دلوں پر سکون اور راحت کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور دُشمن کے اُوپر ہیبت طاری ہو جاتی ہے ۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ فرشتے آکر واقعی لڑیں ۔ایک فرشتہ ہی کافی ہے ساری دُنیا کے لیے ۔یہ مطلب تو ہے نہیں وہ پانچ ہزار سات ہزار فرشتے آئے اُن کے آنے کی وجہ سے یہ حال ہو گیا دِلوں کے اطمینان کا کہ جیسے کہ میدانِ جنگ میں ہی وہ نہیں ہیں بلکہ ایسا ہوگیا جیسے بستر میں ہیں بعض دفعہ ایسے بھی ہو گیا،کیونکہ وہ نیند آنی شروع ہو گئی اور تلوار ہاتھ سے چھوٹ کر گر جاتی تھی تو یہ کیفیات بھی ہوئی ہیں بعض جگہ کچھ مقامات پر ۔ فتح و نصرت کی علامت : اور پھر بعد کے مجاہدین نے اسے فتح کی علامتوں میں شمار کیا ہے کہ اگر میدانِ جنگ میں نیند آئے تووہ اسے اچھی علامت قرار دیتے ہیں اور ظاہر ہے اچھی علامت ہے یعنی دِلوں پرسکون ہے تو نیند کی نوبت آتی ہے ورنہ تو بستر پر لیٹے ہوئے بھی نیند اُڑجاتی ہے اگر سکون نہ ہو، چہ جائیکہ میدانِ جنگ میں لڑتے وقت سکون کی کیفیت ہو۔ رسول اللہ ۖ کی پیشنگوئی سچ ثابت ہوئی : اسی دوران رسول اللہ ۖ کو یہ اطلاعات مل رہی تھیں کہ انھوں نے ایسی تیاریاں کی ہیں یہ کیا ہے وہ کیا ہے