ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
ساتھ ہیں۔ اِس پر دوسرے دن ٩بجے کا وقت مقررہوا۔ ہزاروں لوگ پھر جمع ہوگئے اور اس اجتماع میں تین چار گھنٹے صرف کرکے اُن بیسیوں سولات کا جواب دیا''۔ (٢)'' بنگلہ دیش کے دورہ پر گیا۔ وہاں صبح سے بارہ بجے تک ایک مدرسہ میں اورظہر سے عصر تک دوسرے مدرسہ میں تر بیتی کورس کراتاتھا۔عصر کے بعد تبلیغی مرکز میں تقریر اور عشاء کے بعد دو تین گھنٹے جلسہ عام سے خطاب ۔یہ پندرہ بیس دن مسلسل معمول رہا۔ جوانی کا زمانہ تھا، صحت اچھی تھی ، تھکتا نہ تھا ۔ واضح رہے کہ یہ دونوں واقعات آپ کی عمر کے سن ساٹھ کے عشرہ کے ہیں''۔ ان واقعات کی عملی تصدیق ا پنی آنکھوں سے دیکھی کہ پیرانہ سالی اور جسمانی عوارض کے باوجود انتقال سے ڈیڑھ دوماہ پہلے تک دور دراز اسفار کا معمول برقرارہا۔ سفر کرنے سے کبھی نہ تھکتے تھے ۔ آپ کے عوارض اور مصروفیات کو دیکھ کر ڈاکٹر بھی حیران پریشان ہوتے رہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ'' ہم حیران ہیں کہ مولانا ان عوارض کے ساتھ کیسے زندہ ہیں؟'' مولانا چنیوٹی تحفط ناموس صحابہ کے میدان میں : مولاناچنیوٹی نے چونکہ حضرت علامہ دوست محمد قریشی اور علامہ عبدالستار صاحب تونسوی مدظلہ سے تربیت حاصل کی تھی اورحضرت مولانا سیّد احمد شاہ صاحب چوکیروی قدس سرہ سے بھی استفادہ کرتے رہے، اس لیے آپ کو تحفظ ناموسِ صحابہ پر مکمل دسترس حاصل تھی۔ تازِیست حضرات خلفائے راشدین، حضرات ِحسنین ، حضرت امیر معاویہ کے فضائل و مناقب اور مخالفین کے اُن پر اعتراضات کے جوابات پر مبنی تقریریں کرتے رہے۔ آپ کو یہ شرف حاصل رہا ہے کہ آج سے چالیس سال پہلے خطبہ جمعہ میںخلفائے راشدین اور اہلِ بیت کے اسماء گرامی کے ساتھ ساتھ حضرت امیر معاویہ کا نام بھی لیتے تھے ۔ یہ وہ دور تھا کہ جہالت کی وجہ سے بہت سے سنی حضرات بھی حضرت امیر معاویہ کے بارے میں ذہن صاف نہ رکھتے تھے اور مولانا مرحوم پر اعتراض کرتے تھے۔ مولانا چنیوٹی سپاہ صحابہ سے ہمدردی تو رکھتے تھے لیکن ان کے مخصوص نعروں کے عام جلسوں میں لگائے جانے سے متفق نہ تھے۔ جامعہ عربیہ چنیوٹ کی مسجد میں سالانہ ردِّمرزائیت کورس کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔ شہید ِناموسِ صحابہ مولانا اعظم طارق مرحوم مہمان خصوصی تھے۔ مولانا اعظم طارق کی تقریر سے پہلے کسی نے ''کافر کافر شیعہ کافر ''کے نعرے لگائے تو مولانا چنیوٹی نے برملا ڈانٹا کہ تم اچھل اچھل کر نعرے لگانے والے تو جلسہ کے بعد اپنے گھروں کو چلے جائوگے۔ یہ غریب (مولانا اعظم طارق )جیل چلاجائیگا ۔ان کو جیل سے باہر بھی رہنے دو۔ کیا انہیں جیل بھینجا چاہتے ہو؟ مولانا اعظم طارق مرحوم عجیب تاثرات کے ساتھ مولانا چنیوٹی کو دیکھتے رہے لیکن اپنی