ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
کی۔ آپ کا جنازہ حضرت سیّد علاء الدین شاہ صاحب قدس سرہ کے اجل خلیفہ حضرت حافظ ناصرالدین خاکوانی مدظلہ نے پڑھایا اورآپ کو جامعہ عربیہ کے پڑوس میں واقع قبرستان پیر حافظ یعقوب میں دفن کیا گیا جہاں آپ کی قبر پر روزانہ بیشمارلوگ فاتحہ پڑھنے آرہے ہیں آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے آپ کے انتقال کے بعد علماء کرام ، عوام الناس ،ارباب ِمدارس اورختم نبوت کے محاذ پر کام کرنے افراد اورادارے سب اپنے آپ کو تہی دامن محسوس کررہے ہیں ۔''اک شجر سایہ دار تھانہ رہا'' بالفاظ دیگر جب سے اُس نے شہر کو چھوڑا ہر رستہ ویران ہوا میرا کیا ہے ، سارے شہر کا ایک جیسا نقصان ہوا مولانا چنیوٹی کواللہ تعالیٰ نے چار بیٹوں اور چار بیٹیوں سے نوازا ۔بیٹوں کے نام یہ ہیں : مولانا محمد الیاس صاحب ،مولانا محمد ادریس صاحب ، مولانا محمد ثناء اللہ صاحب ، مولانا محمد بدرعالم صاحب ۔چاروں صاحبزادے حافظ قرآن اور عالم دین ہیں۔ مولانا محمد الیاس صاحب بالخصوص اچھا علمی ذوق اورقادیانی تعاقب کادرد رکھتے ہیں۔ اللّٰھم زدفزد۔آمین۔(بشکریہ ماہنامہ الشریعہ) بقیہ : دُعا کی افادیت و اہمیت عارف باللہ مولانا روم مثنوی شریف میں فرماتے ہیں : ایکہ خواہی کز بلا جان راخری جان خود را در تضرّع آدری باتضرّع باش تاشادان شوی گریہ کن تابے وہاں خنداں شوی اے خوشا چشمے کہ آں گریانِ دوست دے ہمایوں دل کہ آں بریان اوست آخر ہر گریہ ما خندہ است مرد آخر بین مبارک بندہ است اورحدیث شریف میں ہے : ''اذا احبّ اللّٰہ عبداً ابتلاہ یسمع تضرّعہ'' ''اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو ا ُس کو کسی بلا میں مبتلا کردیتے ہیں تاکہ اس کی گریہ وزاری سنیں'' ۔ (عن ابن مسعود ہو حسن لغیرہ ۔ کذافی العزیزی ص٧٩، ج١ )