ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
صدقہ فطر کی ادائیگی کا وقت : صدقہ فطر عید کے دن کی صبح کے طلوع ہونے پر واجب ہوتا ہے ۔اگر کوئی شخص اس سے پہلے مرجائے تو اس کی طرف سے صدقہ فطر واجب نہیں ۔ مسئلہ : صدقہ فطر عید سے پہلے بھی ادا کیا جاسکتا ہے ۔اگر پہلے ادا نہ کیا تو عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے ادا کردیا جائے ۔اگر کسی نے نماز عید سے پہلے یا بعد نہ دیا تو ساقط نہ ہوگا ۔ اس کی ادائیگی برابر ذمہ رہے گی ۔ مسئلہ : جو بچہ عید الفطر کی صبح صادق ہو جانے کے بعد پیدا ہوا ہو ۔اس کی طرف سے صدقہ فطر دینا واجب نہیں۔ نابالغ کی طرف سے صدقہ فطر : اگر کسی نابالغ کی ملکیت میں خود اپنا مال ہو ۔ جس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے تواس کاوارث اسی کے مال سے اس کا صدقہ فطر ادا کرے ۔اپنے مال سے دینا واجب نہیں ۔ سوال : بچہ کی ملکیت میں مال کہاں سے آئے گا؟ جواب : اس طرح سے آسکتا ہے کہ کسی میراث سے ا س کو مال پہنچ جائے یا کوئی شخص اس کو ہبہ کردے۔ جس نے روزے نہ رکھے ہوں اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے : اگر کسی بالغ مرد و عورت نے کسی وجہ سے روزے نہ رکھے تب بھی صدقہ فطر کا نصاب ہونے پر صدقہ کی ادائیگی واجب ہے۔ صدقہ فطر میں نقد قیمت یا آٹاوغیرہ : صدقہ فطر میں گیہوں کا آٹا بھی دیا جا سکتا ہے۔ وزن وہی ہے جو اُوپر گزرااورجوکا آٹا بھی دے سکتا ہے۔اس کا وزن بھی وہی ہے جوجو کا وزن ہے۔ مسئلہ : صدقہ فطر میں جو یا گیہوں کی نقد قیمت بھی دی جا سکتی ہے بلکہ اس کا دینا افضل ہے ١ اگر گیہوں اور جو کے علاوہ کسی دوسرے غلہ سے صدقہ فطر ادا کرے مثلاً چنا، چاول، آڑو، جوار اورمکئی وغیرہ دینا چاہے تو اتنی مقدار میں دے کہ اس کی قیمت ایک سیر ساڑھے بارہ چھٹانک گیہوں یا اس سے دوگنے جو کی قیمت کے برابر ہو جائے۔ صدقہ فطر کی ادائیگی میں کچھ تفصیل : مسئلہ : ایک شخص کا صدقہ فطر ایک محتاج کودے دینا یا تھوڑا تھوڑا کرکے کئی محتاجوں کو دے دینا دونوں صورتیں ١ اس سال صدقہ فطر کی نقد قیمت فی کس 25 روپے ہے۔