ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
حضرت حاجی صاحب اور پان : ١١ جولائی ٧٧ء /٢٣ رجب ٩٧ھ کوحضرت مولانا المحترم الحاج القاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند جامعہ مدنیہ میں تشریف لائے۔ پان پیش کیا جانے لگا تو آپ نے ازراہِ خوش طبعی فرمایا کہ ایک شاعرنے کتھا چونہ پان چھالیہ ایک شعر میں جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔ چھالیا غم نے ترے ورنہ میں ایسا کدتھا پان سو تو نے کہیں چونہ کبھی میںنے کی پھر پان میں کتھ چونہ لگانے کا ذکر آیا تو ارشاد فرمایا میرا مسلک وہی ہے جو حضرت حاجی عابد حسین صاحب کا تھا وہ فرمایا کرتے تھے کہ ''پان پر چونہ کی ایک لکیر پھیر کر باقی کتھا لگادیں''۔ حاجی صاحب رحمة اللہ علیہ کی عادات طیبہ گفتگو مقولے اور کرامتیں جمع کی جاتیں تو صحیح واقعات کی یقیناضخیم کتاب بنتی۔ علالت ووفات : حضرت حاجی صاحب کو ١٩ ذی الحجہ ١٣٣١ھ کو بخار ہوا۔ اور کچھ سینہ میں درد ہوا اور غفلت زیادہ ہوئی مگریہ سب کو معمولی سی بات معلوم ہوتی تھی کیونکہ اکثر ایسا ہوتا تھا اور نماز کے وقت ہوش ہوتا تھا چنانچہ اب کی مرتبہ بھی یہی خیال تھا مگر جمعرات کے روز ٢٧ذی الحجہ ١٣٣١ھ کو زیادہ طبیعت خراب ہوئی اور قریب ساڑھے چار بجے کے آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا بجاہے ۔عرض کیا گیا کہ چار بج چکے ہیں آپ نے عصر کی نماز کے واسطے کا نوں پر ہاتھ رکھے اور فوراً وصال ہوگیا۔جمعہ کے روز ٢٨ ذی الحجہ ١٣٣١ھ کو گیارہ بجے کے بعد قریب مزار شیدا صاحب مدفون ہوئے۔( تذکرہ ص ٨٩) ۔ قبرستان قاسمی کے شمال میں قدر مائل بمشرق آپ کا خام مزار ایک چبوترہ پر واقع ہے اب یہ قبرستان آپ ہی کے نام سے موسوم ہے۔ قبرستان قاسمی اور اِس قبرستان میں کچھ ہی قدم کا فاصلہ ہے ۔آپ کی تاریخ وفات کے مختلف اشعار ہیں۔ بکش احمدا آہ از رحلتش لقد فاز فوزاً عظیماً بگو (تذکرہ ص ٨٩) رحمہ اللّٰہ وجزاہ عناوعن جمیع المسلمین خیرا۔ اٰمین آپ کے ان چار خلفاء کا آپ کے سامنے وصال ہوگیا ۔ پیرجی حاجی محمدانور صاحب وہدایت شاہ صاحب۔ نعیم شاہ صاحب ورحمت اللہ شاہ صاحب ۔