ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
کس کی طرف سے صدقہ فطر ادا کیا جائے : صدقہ فطر بالغ عورت پر اپنی طرف سے دینا واجب ہے ۔ شوہر کے ذمہ اس کا صدقہ فطر ادا کرنا ضروری نہیں۔ ہاں شوہر کی جو نابالغ اولاد ہے اس کی طرف سے بھی اس پر صدقہ فطر دینا واجب ہے ۔بچوں کی والدہ کے ذمے بچوں کا صدقہ فطر دینا لازم نہیں ہے ۔اگر بیوی کہے کہ میری طرف سے ادا کردواور شوہر بیوی کی طرف سے ادا کردے تو ادا ہوجائے گا ۔اگرچہ اس کے ذمہ بیوی کی طرف سے ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ جب مسلمان جہاد کیا کرتے تھے تو ان کے پاس جو کافر قیدی ہو کو آتے تھے ان کو غلام اور باندی بنا لیا جاتا تھا۔ جس کی ملکیت میں غلام یا باندی ہو اس کے ا وپر غلام اورباندی کی طرف سے بھی صدقہ فطر دینا واجب ہوتا تھا ۔آج کل کہیں اگر جنگ ہوتی ہے تو وطنی اورملکی لڑائی ہوتی ہے ۔ شرعی جہاد ہوتا نہیں ۔لہٰذا مسلمان غلام اور باندی سے محروم ہیں۔ صدقہ فطر میں کیا دیا جائے : حضور اقدس ۖ نے صدقہ فطر دینے کے سلسلے میں دینارودرہم یعنی سونے چاندی کا سکہ ذکر نہیں فرمایا بلکہ جو چیزیں گھروں میں عام طورسے کھائی جاتی ہیں انہیں کے ذریعہ صدقہ فطر کی ادائیگی بتائی ۔ حدیث بالا میں جس کا ترجمہ ابھی ہوا۔ ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فی کس صدقہ فطر کی ادائیگی کے لیے دینے کا ذکر ہے۔ دوسری حدیثوں میںایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب یعنی کشمش دینے کا بھی ذکر آیا ہے اور بعض روایات میں ایک صاع گیہوں دوآدمیوں کی طرف سے بطورصدقہ فطر دینا بھی وارد ہوا ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا یہی مذہب ہے ۔لہٰذا اگر صدقہ فطر میںجَودے تو ایک صاع دے اور گیہوں دے تو آدھا صاع دے ۔حضور اقدس ۖ کے زمانے میں جو اور گیہوں وغیرہ ناپ کو فروخت کیا کرتے تھے اوران چیزوں کو تولنے کے بجائے ناپنے کا رواج تھا ۔اس زمانے میں ناپنے کا جوایک پیمانہ تھا اسی کے حساب سے حدیث شریف میں صدقہ فطر کی مقدار بتائی ہے۔ ایک صاع کچھ اُوپر ساڑھے تین سیر کا ہوتا تھا ۔ہندوستان کے بزرگوں نے جب اس کا حساب لگایا تو ایک شخص کا صدقہ فطر گیہوں کے اعتبار سے اسی کے سیر سے ایک سیر ساڑھے بارہ چھٹانک ہوگا ۔عام طورسے کتابوں میں عوام کی رعایت سے یہی تول والی بات لکھی جاتی ہے ۔اگر ایک گھر میں میاں بیوی اور چند نابالغ بچے ہوں تو مرد پر اپنی طرف سے ہر نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر میں فی کس ایک سیر ساڑھے بارہ چھٹانک گندم یا اس کا دوگنا جو یا چھوارے یا کشمکش یا پنیر دینا واجب ہے ۔بیوی کی طرف سے مرد پر صدقہ فطر دینا واجب نہیں ہے اور ماں جتنی بھی مالدار ہے نابالغ اولاد کا صدقہ فطر اس کو ادا کرنا واجب نہیں،یہ صدقہ باپ پر واجب ہوتا ہے۔