ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( سجدہ تلاوت کا بیان ) نماز میں آیت ِسجدہ پڑھنے کے مسائل : اگر نماز میں سجدہ کی آیت پڑھے تو وہ آیت پڑھنے کے بعد فوراًنماز ہی میں سجدہ کرلے پھر باقی سورت پڑھ کے رکوع میں جائے ۔اگر اس آیت کو پڑھ کر فوراً سجدہ نہ کیا اُس کے بعد دویا تین آیتیںاورپڑھ لیں تب سجدہ کیا تو یہ بھی درست ہے اگراس سے بھی زیادہ پڑھ گیا تب سجدہ کیا تو سجدہ تو ادا ہو گیا لیکن گناہ گار ہوا۔ مسئلہ : اگر نماز میں سجدہ کی آیت پڑھی اور نماز ہی میں سجدہ نہ کیا تو اُس نماز کے بعد سجدہ کرنے سے ادا نہ ہوگا ہمیشہ کے لیے گناہگاررہے گا ۔ اب سوائے توبہ استغفار کے معافی کی اور کوئی صورت نہیں۔ مسئلہ : سجدہ کی آیت پڑھ کے اگر فوراً رکوع میں چلا جائے اور رکوع میں یہ نیت کرے کہ میں سجدہ تلاوت کی طرف سے بھی یہی رکوع کرتاہوں تب بھی وہ سجدہ ادا ہو جائے گا ۔اور رکوع میں یہ نیت نہیں کی تو رکوع کے بعد جب سجدہ کر لے گا تو اسی سجدہ سے سجدہ تلاوت بھی ادا ہو جائے گا چاہے کچھ نیت کرے چاہے نہ کرے۔ مسئلہ : اگر امام سجدہ کی آیت پڑھے اورسجدہ تلاوت کرے تو مقتدی بھی اس کے ساتھ سجدہ کریں خواہ جہری نماز ہو یا سری نماز ہو۔ مسئلہ : امام کو چاہیے کہ رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت نہ کرے کیونکہ اگر وہ رکوع میں نیت کرے گا اور مقتدیوں کو علم نہ ہو کہ اس نے سجدہ کی آیت تلاوت کی ہے تو مقتدیوں کے نیت نہ کرنے کی وجہ سے ان کا سجدہ تلاوت رہ جائے گا ۔اس لیے امام کوچاہیے کہ وہ جب آیت ِسجدہ پڑھ کر رکوع کرے تو یا تو سجدہ تلاوت کی سرے سے نیت سے نہ کرے یا نماز کے سجدہ میں اس کی نیت کرلے تاکہ مقتدیوں کا سجدہ تلاوت بھی اس کے ضمن میں ادا ہو جائے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص کسی امام سے آیت سجدہ سنے اور اس کے بعد اس کی اقتداء کرے تو اس کو امام کے ساتھ سجدہ کرنا چاہیے اور اگر امام سجدہ کرچکا ہو تو اس میں دوصورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ جس رکعت میں آیت سجدہ کی تلاوت امام نے کی ہو وہی رکعت اگر اس کو مل جائے تو اس کو سجدہ کی ضرورت نہیں ۔ اس رکعت کے مل جانے سے سمجھا جائے گا کہ وہ سجدہ بھی مل گیا۔ دوسرے یہ کہ وہ رکعت نہ ملے تو اس کو نماز پوری کرنے کے بعد خارج نماز میں سجدہ کرنا واجب ہے۔ مسئلہ : مقتدی اگر امام کے پیچھے آواز سے آیت سجدہ پڑھ دے تو سجدہ واجب نہ ہوگا نہ اُس پر نہ اُس کے امام