ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! چند برسوں سے ملک بھر بالخصوص کراچی میں حق کی علامت علماء دیوبند کو ظالمانہ طورپر قتل کرنے کا سلسلہ نہایت خفیہ اور منظم انداز سے جاری ہے حکومت کی یقین دہانیوںکے باوجود ان میں سے کسی کے قاتل تاحال گرفتار نہیں کیے جاسکے ہیں۔ حال ہی میں گزشتہ ماہ کی ٩ تاریخ کو کراچی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغ اور اقراء روضة الاطفال کے روح رواں مولانا مفتی محمد جمیل خان صاحب اوران کے ساتھی مبلغِ ختم نبوت مولانا نذیر احمد صاحب تونسوی کو نماز مغرب کے لیے جاتے ہوئے نامعلوم دہشت گردوں نے شہید کردیا ، انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ۔ مفتی صاحب کا قتل ِناحق عالمی سازش کا حصہ ہے جس کے مرکزی کردار امریکہ برطانیہ اور اسرائیل ہیں جبکہ قادیانی تحریک ان سازشوں میں خصوصی الہ کار اور مددگار ہے یہ ظالمانہ قتل اس قدر منظم اورخفیہ انداز میں ہوتے ہیں کہ ان کے قاتلوں کا کچھ پتہ نہیں چلتا دوسری طرف ان کے قاتلوں کی گرفتاری میں حکومتی سرد مہری نے ناصرف قاتلوںکو ایک درجہ کا تحفظ فراہم کردیا بلکہ آئندہ کے لیے اس قسم کے حادثات کے مرتکب مجرموں کو مزید شیر بھی کر دیا ہے۔ حکومت کا یہ طرزِ عمل مستقبل میں خود حکومت کے لیے بہت سی پیچیدگیاں پیدا کرسکتا ہے۔ اکتوبر کی بالکل ابتدائی تاریخوں کی بات ہے کہ ہمارے ایک دوست کا انگلینڈ سے فون آیا وہ کہنے لگے کہ آج ہمارے وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر نے وہ بات بالکل کھل کر کہہ دی ہے جو اس سے پہلے وہ گول مول انداز میںکہا کرتا تھا انہوں نے بتلایا کہ آج انھوں نے اپنی پارٹی کے اہم اجلاس میںپارٹی ممبران سے خطاب کرتے ہوئے اپنے پالیسی بیان میں یہ