ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
تقریر میںبھی کوئی تبصرہ نہ کیا۔ مولوی محمد اسماعیل گوجروی (شیعہ ) کے ساتھ آپ نے چار مناظرے کیے ۔ تاج الدین حیدر کے ساتھ گھکھڑ منڈی میں مناظرہ کیا۔ دوبئی میں آ پ نے شیعہ حضرات کے آٹھ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے تاریخی تقریر کی جس پر شیعہ نے قاتلانہ حملہ کیا۔ پاکستان میں بھی دوتین حملے کیے گئے تاہم مولانا چنیوٹی محفوظ رہے۔ تحفظ ناموسِ صحابہ کے موضوع پر آپ کی تقریریں ہمارے فاضل دوست مولانا بلال احمد صاحب اورمولانا محبوب احمد صاحب مرتب کررہے ہیں جوکہ ظاہر ہے ایک اہم علمی تحفہ ثابت ہوگا۔ مولانا چنیوٹی کی حق گوئی : مولانا چنیوٹی بے باکی اور حق گوئی میں علمائے دیوبند کے صحیح وارث تھے۔انہیں بجاطورپر ترجمان علماء دیوبند کہا جاسکتا تھا۔ جمعہ کی تقریر میں آخری دس پندرہ منٹ حالات ِحاضرہ ، مقامی سیاستدانوں اورجاگیرداروں کے مظالم پر تنقیدی جائزہ لیا کرتے تھے ۔کبھی قادیانیت کوللکاررہے ہیں ،کبھی وڈیروں اورجاگیرداروں کے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ،کبھی حکومت وقت اوربیورکریسی پر تنقید فرمارہے ہیں ، کبھی پرویز یت کا پوسٹ مارٹم ہو رہا ہے ،کبھی شرک وبدعت اوررسومات محرم کے خلاف نبردآزما ہیں ۔غرض ساری عمر ایک چومکھی لڑائی لڑتے رہے ۔ ایک سابق وزیراعظم کی بیوی کے سابق امریکی صدرفورڈ کے ساتھ رقص کرنے کی تصویر اخبار میں شائع ہوئی تومولانا چنیوٹی نے ایک مقام پر اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بے غیرتی میں خنزیر سب سے بڑھ کر ہے ہمارے وزیرِ اعظم کو بھی غیرت نہیں آئی ۔یہ وزیر اعظم ہے کہ خنزیر اعظم ہے۔ مقدمہ بنا، آپ گرفتار ہوئے ۔بہاولپور میں ریاستی جبر کی انتہا کردی گئی قید تنہائی، ہتھکڑیاں ، بیڑیاں ، بازاری لوگوں کے ہاتھوں ایذا رسانی کے مراحل سے گزرنا پڑا۔ کوئی جج ضمانت لینے کو تیار نہ تھا۔ آخر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس جاوید اقبال نے ضمانت لی۔ واقعہ تو یہ ہے کہ مقامی افسران ، اعلیٰ افسران ،قادیانی ڈیرے دار اورباطل گروہ سب کے سب آپ سے لرزہ براندام رہتے تھے۔ حق گوئی کی وجہ سے آپ کو بار بار قید وبند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا ۔مولانا چنیوٹی کی قید وبند کا مکمل ریکارڈ تومحفوظ نہیںرہ سکا ،تاہم جو ریکارڈ دستیاب ہوا ، اُس کے مطابق آپ کی قید وبند کی تفصیل درج ذیل ہے : ٭ ١٩٥٣ء کی تحریک ختم نبوت میں ٦ماہ ڈسٹرکٹ جیل جھنگ اوربورسٹل جیل لاہور میںقید رہے۔ ٭ ١٩٦٠ء میں تین ماہ تک ڈسٹرکٹ جیل جھنگ میں قید رہے۔ ٭ ١٩٧١ء میں یحییٰ خان کے مارشل لا کے دور میں ایک سال منٹگمری جیل میں قید رہے ۔