ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
ہے بے عزت کیا جاتا ہے ۔ایک انسان ہے جس کے دل میں آگ لگی ہوئی ہے کہ وہ نورِ محمدی کو لے کر نکلا ہے اور اُس کو بڑھانا ہے وہ ہر چیز برداشت کرتاہے اوریہ انبیاء کی سُنت ہے۔ حدیث کے اندر آتاہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے بازار کے اندر،میں نے بازار کے اندر مکہ کے دیکھا کہ دُنیا خرید و فروخت کررہی ہے اور ایک شخص ہے نہ خرید وفروخت کرتا ہے نہ خریدتا ہے نہ بیچتا ہے بس ایک بات کہتا چلا جارہا ہے یا ایھا الناس وحدوا اللّٰہ تفلحوا اے لوگو ! ایک اللہ کی عبادت کرو کامیاب ہو جائو گے ۔ فرماتے ہیں میںنے دیکھا کہ کوئی آدمی مٹی اُٹھاتا ہے اس کے منہ کے اُوپر العیاذ باللہ پھینک دیتا ہے وہ مُڑ کر بھی نہیں دیکھتا کہ کون ہے یہ کیا کر رہا ہے۔بعض روایات میں آتا ہے کوئی شخص ہے تھوک دیتا ہے اس کی طرف وہ پھر بھی نہیں دیکھتا کون ہے بس ایک چیز ہے وحد وا اللّٰہ تفلحوا فرماتے ہیں میں نے دیکھا پیچھے پیچھے ایک شخص ہے اُس کے ہاتھ میں ڈھیلے ہیں اور وہ پھینکتا ہے مارتا جاتا ہے وہ مڑکربھی نہیں دیکھتا کہ کون کیاکہہ رہا ہے اوروہ شخص شور مچاتا ہے یآیھا الناس لا تسمعوا کلامہ انہ کذاب جھوٹا ہے اِس کی بات نہ سنو وہ مُڑ کر بھی نہیں دیکھتے کہ کیا ہو رہا ہے دُنیا کیا کہہ رہی ہے کیا کررہی ہے کسی چیز سے کوئی غرض نہیں ۔ایک نعرہ توحید ہے وحد وا اللّٰہ تفلحوا فرماتے ہیں میں نے باپ سے پوچھا کہ کون ہے کہا کہ یہ قریشی ہے مکہ کا رہنے والا محمد ( ۖ) نام ہے یہ کہتا ہے کہ خدا نے اس کونبی بناکر بھیجا ہے یہ خدا کا پیغام پہنچا رہا ہے ۔میں نے پوچھا یہ کون ہے جو پتھر ماررہا ہے اور کہتا ہے لا تسموا کلامہ انہ کذاب انہوںنے کہا اس کے چچا ہیں ابولہب ۔ اس لیے امر بالمعروف ونہی عن المنکر تبلیغ ِدین جو مسلک ہے دیوبند کا اس کو پیش کرنا بڑے دل اورجگر کی بات ہے پھر یہ ان جذبات کی ضرورت نہیں ہے آپ کو اپنے اسلاف کے اُس نقشِ قدم کو اپناناچاہیے ایسا نقشِ قدم جو ڈیڑھ سو سال میں ''امر'' رہا ہے اور انشاء اللہ قیامت تک ''امر'' رہے گا ۔ اس نقشِ قدم پر چلنا چاہیے تو اپنے اندر صبر اور سکون کو پیدا کرنا چاہیے اور ایک نشانہ اپنی زندگی کا بنانا پڑے گا کہ موت کے وقت تک کدھر چلنا ہے، اگر آپ کواُن کے نقشِ قدم پر چلنا ہے، نہیں تو اُچھلنے کودنے کے تو اور بھی مواقع مل جائیں گے۔ یہ میں اس لیے کہتا ہوں کہ دیکھئے آپ کی دیوار کے سائے میں آپ کا پڑوسی آپ کے ملک میں شرابی بھی ہے کبابی بھی ہے جواری بھی ہے زانی بھی ہے بدکار بھی ہے چور بھی ہے ڈکیت بھی ہے آپ کا ملک اس سے خالی نہیں ہے دُنیا خالی نہیں ہے ۔آپ کا یہ فرض ہے کہ آپ اُس کے ہاتھ کو پکڑیں اگر آپ نے اُس کے ہاتھ کو نہیں پکڑا تو یاد رکھیے پھر قیامت کے دن آپ کا گریبان پکڑا جائے گا۔ تو وہ امانت جو جناب رسول اللہ ۖسے آپ تک پہنچی تھی آپ نے اُس کے حق کو ادا کیوں نہیں کیا پھر جو نحوست بدکاری کی اور اس کی وجہ سے دُنیا میں خدا کی طرف سے جو پھٹکار پڑتی ہے وہ ایسی نہیں ہے کہ جو بدکارہے وہی اُس کی زد میں آتا ہے بلکہ واتقوا فتنة لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصةً دستورِ خداوندی یہ ہے کہ گہیوں کے