ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
ورچیز ہندوستان میں ایسی نہیں ملے گی جو سارے عالم کے اندر پھیلی ہوئی ہو۔ اب میںایک اور بات کہتا ہوں کہ اصل جماعت ِتبلیغ نہیں ہے اصل ''دیوبند '' ہے کیوں؟ اس لیے کہ جماعتِ تبلیغ دُنیا کو عقیدہ وہ دیتی ہے جو دیوبند کا عقیدہ ہے اور جہاں سے جماعت کونکالا جاتا ہے بستر پھینک دئیے جاتے ہیں مسجدوں کو دھویا جاتا ہے وہ کہتے ہیں یہ دیوبندی کافر ہیں انھیں مسجد میں نہ گھسنے دو۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جماعت کی شناخت اور شہرت دیوبندی ہونے میں ہے ۔ جماعت کا جو کام ہے جماعت جومسلک دیتی ہے جو عقیدہ دیتی ہے جس رُ خ پر انسان کو لے کر چلنا چاہیے وہ وہی تو ہے جو حضرت شیخ الہند اور اُن سے پہلے حضرت گنگوہی اورحضرت نانوتوی کا دیا ہوا تھا اس لیے اصل بنیاد مدارس ہیں ۔ہم اور آپ یہ نہیں سمجھتے کہ مدرسہ کی مکتب کی اہمیت کیا ہے ؟ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ وہ اسلام کا دُشمن وہاں بیٹھ کر کے یہ کہہ رہا ہے کہ Fundamentalism کی بنیاد ہندوستان میں ہے ۔وہ جان رہاہے کہ ان مدرسوں کی قیمت کیاہے ؟ اوریہ اُن کے باطل عقیدے کے لیے کتنا بڑا چیلنج ہے ۔اگر دُنیا کو کسی چیز کا خطرہ ہے ،کیا مطلب؟ اگر کوئی چیز رُکاوٹ بن سکتی ہے اُس باطل کی ترویج واشاعت میں تووہ صرف وہی چیز ہے جو ان مدرسوں کے اندر ہے، کیوں؟ اس لیے کہ دنیا بکائو مال ہے اگر کہیں کوئی ایک جماعت ایسی پیدا ہو سکتی ہے جو کسی قیمت پر بِک نہیں سکتی تو وہ جماعت یہیں سے نکل سکتی ہے .........اور ہمارے اکابر کا یہ طرّہ امتیاز رہاہے کہ اُن کوکوئی خرید نہیں سکا اُن کے ہم پراحسان ہیں کہ اُن کی مجاہدانہ سرگرمیاں ایسی ہیں جو باقی رہنے والی ہیں لیکن سب سے بنیادی کام یہ ہے ۔یہ کام بڑا پتے مار کام ہے امر بالمعروف ونہی عن المنکر اور باطل کے مقابلے میں مسلکِ صحیح اور عقیدہ صالحہ کو لوگوں تک پہنچانے کا کام یہ بہت مشکل کام ہے اور میں کہتا ہوںامر بالمعروف ونہی عن المنکر ایسی چیز ہے جو اسلام کے اندر بنیادی چیز ہے اللہ نے اور جناب رسول اللہ ۖ نے قرآن اورحدیث کے اندر اس کو باربار پیش کیا اس اُمت کی دستگیری اوربچھڑے ہوئے لوگوں کو صراطِ مستقیم پر لانے کے لیے امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہے لیکن میں آپ سے کہتا ہوں کہ یہ ایسی کڑوی چیزہے کہ ہر طبقہ نے اس کو چھوڑ دیا ۔مشائخ نے چھوڑ دیا،علماء نے چھوڑدیا ،مبلغین نے چھوڑ دیا لیکن آپ کے اسلاف نے اس کو کبھی نہیں چھوڑا اُن کی ساری زندگی وہ الآمرون بالمعروف والناہون عن المنکر سے تعبیر تھی۔ اللہ نے اس مسلک کے اندر اسی لیے طاقت پیدا فرمائی اس لیے کہ ان کی قربانیاں عنداللہ بڑی اہم ہیں ۔آپ حضرات میں جوش بہت ہے نعرے بہت لگاتے ہیں بات بات کے اُوپر نعرے تکبیر اللہ اکبرمگر اُردو میں مثل مشہور ہے کہ ''جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں ہیں ''۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے لیے تو بہت صبرکے ساتھ بڑی خاموشی کے ساتھ اپنے دل پر جذبات پر پتھر رکھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے ،ڈھیلے کھانے پڑتے ہیں پتھر لگتے ہیں تھپڑ مارے جاتے ہیں ذلیل کیا جاتا