ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
آخر میں تمام گفتگو کا نچوڑ آیا تو یہ متفق علیہ طریقہ کے اُوپر یہ چیز آئی کہ اب Fundamentalism بُنیاد پرستی کا مرکز ساری دُنیا کے اندر ہندوستان ہے ۔ مجھ سے وہ کہنے لگے کہ میں کوئی مذہبی انسان نہیں ہوں لیکن میںنے یہ سوچا کہ اس سے بہترین دلیل ہمارے اکابر کی کامیابی کی دُنیا میں کوئی اور نہیں ہے انھوں نے جو نشانہ لگایا تھا وہ بالکل اپنی جگہ کے اُوپر جا کر لگا اور جس کدوکاوش کے اندر انھوںنے اپنی زندگی کو گزارا وہ اُس کے اندر سو فیصد کامیاب ہیں۔ میں یہ سوچنے لگا وہ کیا بنیادیں ہیں جن بنیادوں کو یہ کہا جارہا ہے کہ وہ ہندوستان کے اندر گڑی ہوئی ہیں،مضبوط ہیں اورساری دُنیا میں پھیل رہی ہیں اور اُن کا خطر ہ پورے عالم کو ہے تو وہ آگ کہیں پورے عالم میں پھیل نہ جائے ۔ وہ کون سی طاقت ہے ہندوستان کے اندر، میں آپ سے کہتا ہوں کہ وہ دوچیزیں ہیں جن کا مرکزہندوستان ہے اور ساری دُنیاکے اندر پھیلی ہوئی ہیں ایک تو'' تبلیغی جماعت کا نظام'' اس کی بنیاد ہندوستان ہے ۔حضرت مولانا یوسف صاحب رحمةاللہ علیہ حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کے تلامذہ میں سے ہیں انھوں نے بُنیاد ڈالی خدانے اسے قبول کیا آپ دُنیامیں کہیں چلے جائیے آپ کو اس جماعت کے ماننے والے اس جماعت کے لیے کام کرنے والے افراد ملیں گے۔ ہمارے مُلک کے اندر تو الحمد للہ مختلف تنظیمیں ہیں جماعتیں ہیں جو دین کا کام کررہی ہیں یورپ اور امریکہ کے اندر جہاںمدارس نہیںہیں وہاں اگر کسی انسان کے لباس اور شکل و صورت پر اسلامی آثار نظر آتے ہیں تو آپ پوچھئے ''جماعت''جواب ملے گا آپ کو ۔اس کے علاوہ ایک دوسری چیز ''دارالعلوم دیوبند '' ہے ۔ اس ڈیڑھ سوسال کے اندر جو کام وہاں کے فضلاء نے کیاہے دعوت و تبلیغ کا اور تاسیس مدارس کا ، احیائے دین کا مختلف سطحوں کے اُوپر ، دیہاتی سطح کے اُوپر ، تحریر کی سطح کے اُوپر تدریس کی سطح کے اُوپر ،تبلیغ کی سطح کے اُوپر، ڈیڑھ سوسال میں اس نے ساری دنیا کے اندر اپنے آثار چھوڑے ہیں ۔ڈیڑھ سو سال کے اندر پچاسوں ہزار تو وہ لوگ ہیں جنھوں نے براہِ راست دارالعلوم سے استفادہ کیا اور پچاسوں لاکھوں افراد وہ ہیں کہ جنھوںنے بالواسطہ ایک واسطہ سے دوواسطے سے تین واسطے سے پانچ واسطوں سے دس واسطوں سے آج تک دارالعلوم دیوبند سے استفادہ کیا ۔ وہ بھی اولاد ہے کوئی اولاد ہے کوئی پوتا ہے کوئی پڑپوتا ہے کوئی سکٹر پوتا ہے ایک سلسلہ چل رہا ہے ہمیں اس کا احساس نہ ہوتا اگر ہم ہندوستان کی سرزمین سے باہر نہ نکلتے تو ہمیں اس کا احساس بھی نہ ہوتا کہ دیوبند کی شاخیں کہاں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ افریقہ میں جائیے افریقہ کے جنگلات کے اندر جائیے جہاں آدمی کالے جانوروں جیسے زندگی بسر کررہے ہیں ہمیں حیرت ہو گئی زنبیا ملادی کے اندر ۔دیکھا کہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں بھئی کہاں کے پڑھے ہوئے ہیں دارالعلوم کے پڑھے ہوئے ہیں یا دارالعلوم کے پڑھے ہوئے لوگو ں نے جن مدرسوں کی بنیاد رکھی ہے اُن سے پڑھے ہوئے ہیں اور کیا کر رہے ہیں دین کی تبلیغ کر رہے ہیں بچوں کو قرآن سُناتے ہیں میںنے کہا کہ بھئی ہمارے بچے اتنا اچھا نہیں پڑھتے جتنا اچھا آپ کے بچے پڑھتے ہیں ۔اس کے علاوہ بنیاد پرستی اسلام کی بنیاد پرستی کی کوئی