ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
ور قبولیت ہے کہ جو ساری دُنیا کے اندر رائج ہے ۔ہم اور آپ اس سلسلہ کے اندر الحمد للہ جُڑے ہوئے ہیں ۔ یہ ایسی مضبوط چیز ہے اور اس کی جڑیں اتنی گہری ہیں ہوسکتا ہے کہ آپ کو اس کا احساس نہ ہومگر پوری دُنیا اس کا احساس کرتی ہے ۔آپ کا دُشمن اس کا احساس کرتا ہے ۔ میں ایک مرتبہ انگلینڈ میں گیا ہندوستان میں علی گڑھ کے پروفیسر تھے بڑی معرکة الآراء کتابیں لکھیں تصوف کے اُوپر بڑی اچھی اچھی کتابیں ان کا نام خلیق احمد نظامی ہے اُن کے ایک بیٹے ہیں ڈاکٹر فرحان کوئی مذہبی آدمی نہیں ہیں شکل و صورت سے جس طرح کے کالجوں یونیورسٹیوں کے پڑھے ہوئے ہوتے ہیں وہ ایک یونیورسٹی ہے آپ نے نام سنا ہوگا ساری دُنیامیں مشہور ہے آوکسفورڈ یونیورسٹی ،اُس کا جو شعبہ اسلامیات ہے وہ اُس کے ہیڈ ہیں ۔میں ایک مرتبہ گیا تو میرے چھوٹے بھائی تھے، اُن کا اُن سے تعارف تھاوہ مجھ سے کہنے لگا کہ تم جارہے ہو تو اُن سے ملنا میں نے وہاں جا کر لوگوں سے پوچھا تو اُن کا فون نمبر مل گیا میں نے اُن سے بات کی اور بات یہ طے ہوئی کہ صبح کی چائے میرے ساتھ پئیں میں اپنے دوچار ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچ گیا ۔میں نے اس سے پہلے اُنھیں نہیں دیکھاتھا میں نے دیکھا کہ جس طرح کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے لوگ ہوتے ہیں لباس کے اندر، شکل و صورت کے اندر جو ان آدمی ہیں ،گفتگو ہوتی رہی چائے کے اوپرتو وہ خود کہنے لگے کہ میں کوئی مذہبی آدمی نہیں ہوں جس طرح کے لوگ ہوتے ہیں یونیورسٹیوں کے میری زندگی تو ایسی ہے لیکن یہاں ایک کانفرنس ہوئی تھی یورپ اور امریکہ کی جس کاعنوان تھا''Fundamentalism'' فنڈا مینٹلزم ''بنیاد پرستی '' اس کو کہئے مذہبیت اصل میں تو یہ ( لفظ) عالمی جنگ کے اندر یہودیوں کے مقابلہ میں وضع ہوا تھا لیکن وہ تو پس ِپردہ چلے گئے اب مسلمانوں کے اس طبقہ کو جواپنی زندگی کو مذہبی بناتا ہے اور اسی مذہب کی طرف دعوت دیتا ہے اُس طبقہ کو کہا جاتا ہے کہ یہ '' بنیاد پرست ''ہے یہ موضوع تھا کانفرنس کا۔ کہنے لگے مجھے دعوت دی میں بھی گیا مجھے کچھ بولنا تو تھا نہیں لیکن سنتا تھا کہ کیا کہہ رہے ہیں کیا بات ہے؟ مجھ سے کہنے لگے صبح سے شام تک جو لوگ آئے ہوئے تھے بڑے بڑے پروفیسر وہ تقریر کرتے رہے اور سب کا حاصل یہ تھا کہ اب دُنیا کو سب سے بڑا خطرہ بنیاد پرستی سے ہے مطلب یہ ہے کہ دوطاقتیں تھیں ایک سرمایہ دارانہ نظام تھا دنیا میں اُس کے مقابلے کے انددر ایک کمیونسٹوں کا اپنا قائم کیا ہوا نظام تھا اُن کا آپس میںایک دوسرے سے مقابلہ تھا لیکن کمیونزم کو شکست ہوگئی تو اب کہتے ہیںکہ دُنیا کے اندر کسی طاقت سے دُنیا کو خطرہ ہے تو وہ بنیاد پرستی ہے ۔مطلب یہ ہے کہ ہم دُنیا کو دعوت دیتے ہیں آگے بڑھو اوریہ دعوت دیتے ہیں کہ چودہ سوسال پیچھے جائو ۔ہم دُنیا کو ترقی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں یہ دُنیا کو پیچھے اور چودہ سوسال پیچھے لے جانا چاہتے ہیں ۔ اب دُنیا کو یہ خطرہ ہے کہ اگر ان کی آواز کے اندر طاقت پیدا ہو گئی اوریہ بیل سرچڑھ گئی تو ہم دنیا کو ترقی کے جس راستے پر لے جانا چاہتے ہیں دنیا اس ترقی کو حاصل نہیں کررہی یہ ایک ذہن دینا چاہتے ہیں ۔وہ مجھ سے کہنے لگے مجھے حیرت ہوئی کہ جب