ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
آسیب بتاتا ہے اور کوئی کچھ بیماری بارہ برس سے صورت حمل بھی اس طرح سے نمایاں ہے کہ گویا چارماہ کی اُمید ہے دائی بھی کہتی ہے کہ ضرورحمل ہے آپ اس کا علاج کردیجئے آپ نے فرمایا ٹھہرو انشاء اللہ شب کو بعد مغرب ان کا بندوبست کیا جاوے گا۔ بعد مغرب آپ نے ایک نقش حاضرہونے جنات کا روشن کیا اور اس عورت کے روبرورکھوا دیا نقش کا روشن کرنا تھا کہ آندھی اس زورسے آئی کہ سب گھبرا گئے یہ معلوم ہوتا تھا کہ تمام مکان گرجائیں گے اور چھپر ٹوٹے جاتے ہیں مگرنقش روشن رہا۔ تھوڑی دیر بعد اس عورت (کے جن ) نے بڑی قہر آمیز آواز سے کہا کہ مجھ کو کیوں طلب کیا ہے تم مجھ کونہیں جانتے کہ میں جنوں کا امیر ہوں اور میرے ساتھ بہت بڑا لشکر ہے میں ابھی جو چاہوں کر ڈالوں ۔ حاجی صاحب نے بمتانت فرمایا کہ یہ سب درست ہے آپ کو اس واسطے بلایا ہے کہ آپ اس عورت کو کیوں ستاتے ہیں جو کچھ اس سے قصور ہوا ہو معاف کردو۔جواب دیا ہرگز نہیں آپ انصاف نہیں کرتے کہ اس عورت نے میرے اوپر کس قدر ظلم کیا ہے کہ میرے بارہ برس کے لڑکے کو اس نے مارڈالا ہے ۔ حاجی صاحب نے فرمایا کیونکر؟کہا کہ میرا لڑکا اکثر بلی کی صورت میں سیر کرتا ہوا پھرا کرتا تھا ایک روز اس کے گھر چلا گیا اس کا طوطا اس کو دیکھ کربھڑکا اس عورت نے اس کو مار ڈالا ۔اس روز سے مجھ کو اس پر غصہ ہے مگر مسلمان جان کر زیادہ تکلیف نہیں دی۔حاجی صاحب نے کہاکہ آپ اس کا قصور معاف کردیں ۔کہا ہرگزنہیں اورپھر غصہ ہو کر کہا کہ حاجی صاحب آپ مجھ کو رخصت کیجئے میں جماعت سے محروم رہ جائوں گا ۔حاجی صاحب نے فرمایا کہ میں بھی نماز کو جائوں گا ،آپ مسلمان ہیں اوریہ بھی مسلمان ہے آپ اس کا قصور معاف ہی کردیں بشر سے غلطی بھی ہو جاتی ہے کہا اچھا آپ کے فرمانے سے معاف کیا۔ نقش گل کردیا اورآپ نماز کو چلے گئے بعد نماز یہ قصہ اس عورت سے دریافت کیا تو اس نے کہا واقعی یہی بات ہے علی الصباح وہ عورت تندرست ہو کر اپنے مکان پر واپس گئی اوربعد چھ ماہ کے اس کے لڑکا پیدا ہواتووہ شِیر نی لے کر دیوبند آئی اور حاجی صاحب سے ہردومردوزن بیعت ہوئے ۔ ایسے قصے بہت سے ہیں ۔'' (تذکرة العابدین ص ٨١ ج١ )