ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2004 |
اكستان |
|
ہاتھوں کو پکڑ کر اپنے چہروں پر پھیرنے لگے ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے بھی جناب رسول اللہ ۖ کا ہاتھ پکڑ کرا اور اپنے چہرے پر رکھ لیا تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبو دار تھا ۔ (٢٠) عن انس قال: مامسست حریرا ولا دیباجا الین من کف النبیۖ ولاشممت ریحا قط او عرفاقط اطیب من ریح او عرف النبی ۖ ۔ ( بخاری شریف ٣٥٦١ ) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے (اپنی زندگی میں ) جناب رسول اللہ ۖ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم کسی ریشم وغیرہ کے کپڑے کو نہیں چھوا (یعنی آپ سے زیادہ نرم تھی) اور نہ کبھی میں نے پیغمبر علی الصلٰوة والسلام کی خوشبو سے اچھی کوئی خوشبو سونگھی۔ (٢١) عن جابر بن سمرة رضی اللّٰہ عنہ قال: '' صلیت مع رسول اللّٰہ ۖ صلاة الاولی ثم خرج الی اھلہ وخرجت معہ فاستقبلہ ولدان فجعل یمسح خدی احدھم واحداً واحدًا قال : واما انا فمسح خدی قال فوجدت لیدہ بردا او ریحا کانما اخرجھا من جؤنة عطار''۔ ( مسلم شریف ٥٩٣٨ ) حضرت جابر بن سمرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز فجر حضور پاک ۖکے ساتھ پڑھی پھر حضور ۖ اپنے گھر تشریف لے جانے لگے ۔ میں بھی آپ کے ساتھ ساتھ چلا۔ چند بچوں نے آپ کا استقبال کیا۔ آپ نے ان میں سے ہر ایک کے دونوں رخساروں پر ہاتھ پھیرااورجب آپ نے میرے دونوں رخساروں پر ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ کی ہتھیلی کی ٹھنڈک اور خوشبو کو ایسا محسوس کیا گویا آپ نے اپنا ہاتھ ابھی عطر فروش کی ڈبیا سے نکالا ہے۔ (٢٢) عن انسقال:کان رسول اللّٰہ ۖ اذا مرفی طریق من طرق المدینة وجدوا منہ رائحة الطیب وقالوامر رسول اللّٰہ ۖ فی ھذا الطریق''۔(شمائل الرسول ٤٦ ) حضرت انس فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ جب مدینہ منورہ کی گلیوں سے تشریف لے جاتے تو لوگ دیر تک خوشبو محسوس کرتے اور کہتے کہ یہاں سے جناب رسول اللہ ۖ تشریف لے گئے ہیں۔ قال القاضی عیاض فی الشفاء : مسھا بطیب اولم یمسھا یصافح المصافح