ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
تقريظ وتنقيد نام کتاب : تفسیر بیان القرآن تصنیف : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ صفحات : جلد اول ٦١٢، جلد دوم ٦١٦،جلد سوم ٦٨٨ ناشر : ادارہ تالیفاتِ اشرفیہ، چوک فوارہ، ملتان قیمت : /١٠٩٥ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں ۔گزشتہ صدی میں جو آپ نے تحریری ، تصنیفی ،تجدیدی واصلاحی خدمات انجام دیں اُن کی مثال پیش نہیں کی جا سکتی ،آپ کے کارہائے نمایاں میں سے ایک قرآن پاک کی عظیم الشان تفسیر ''بیان القرآن '' بھی ہے جو آپ کے تبحر علمی کی منہ بولتی تصویر ہے ۔ امام رازی رحمہ اللہ (م٦٠٦ھ) فرماتے ہیں علماء کی تین قسمیں ہیں(١)عالم باللہ (٢)عالم بامراللہ(٣) عالم باللہ وبامراللہ یعنی ایک عالم وہ ہے جو اللہ کے قانونِ امر و نواہی کو جانتا ہے، دوسرا عالم وہ ہے جو قانونِ شریعت کو تو نہیں جانتا لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کی معرفت رکھتا ہے ،تیسرا عالم وہ ہے جودونوں کو جانتا ہے ۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ اسی تیسرے طبقہ کے عالم تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے علمِ شریعت اور طریقِ معرفت دونوں سے سرفراز فرمایا تھا اس لیے آپ کی تفسیر میں یہ دونوں شانیں موجود ہیں۔تفسیر ''بیان القرآن''عالمانہ بھی ہے اور عارفانہ بھی۔ اس تفسیر کو سمجھ کر پڑھنے والے کو علمِ احکام اور معرفتِ ذات وصفات دونوں کے اثرات سے کامل شرح صدر میسر ہو جاتا ہے ۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے ''بیان القرآن'' میں جہاں آیاتِ احکام کی احادیث سے تفسیر وتشریح کی ہے وہیں اُن سے متعلق فقہی احکامات کی تفصیل بھی بیان کردی ہے جس سے یہ تفسیر جامعِ حدیث وفقہ نظر آتی ہے۔ اپنی اس تفسیر میں حضرت تھانوی نے آ یاتِ قرآنی سے مسائل تصوف کا بھی جگہ جگہ استنباط کیا ہے اور سلوک کے