ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( جماعت کے احکام ) ستونوں کے درمیان صف بندی : بغیر کسی عذر کے ستونوں کے درمیان صف بندی کرنا مکروہ ہے مگر اقتداء سے مانع نہیں ہے ۔اور یہ کراہت اس صورت میں بھی ہے جب ستونوں کے درمیان صف اس طرح باندھی جائے کہ کھلی جگہ باقی نہ رہے کیونکہ اس صورت میں بھی ستون تو صف کو توڑ رہا ہے۔ البتہ اگر جمعہ اور عید کے موقع پر جگہ کی تنگی ہوتو ایسی حالت میں ستونوں کے درمیان صف بنانا بلا کراہت جائز ہے۔ بچوں کو بالغوں کی صف میں کھڑا کرنا : اگر صرف ایک ہی نابالغ لڑکا ہوتو اس کو بالغوں کے ساتھ کھڑا کیا جائے۔ اگر نابالغ لڑکے زیادہ ہوں تو ان کو پیچھے کھڑا کرنا مستحب ہے واجب نہیں ہے۔ اور جب اندیشہ ہوکہ وہ مل کر اپنی نمازیں بھی خراب کریں گے اور بڑوں کی نماز میں بھی خلل کا سبب بنیں گے تو ان کو مردوں کی صف میں کھڑا کرنا چاہیے ۔یہ حکم ان بچوں کے متعلق ہے جو نماز اور وضو کی تمیز رکھتے ہوں۔ زیادہ چھوٹے بچوں کو مردوں کی صف میں کھڑا کرنا مکروہ ہے بلکہ مسجد میں لانا ہی جائز نہیں۔ عورتوں کی جماعت : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نقل کرتی ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا عورتوں کی جماعت میں خیر نہیں ہے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا عورت امامت نہ کرے (اعلاء السنن ص٢١٤ج٤) ان دلائل کی بناء پر تنہا عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا ''مکروہ تحریمی'' ہے۔ اگر تنہا عورتوں نے جماعت کی اور امام پہلی صف کے بیچ میں کھڑی ہوئی تو نماز ہو جائے گی لیکن کراہت تحریمی کے ساتھ۔اس لیے سب عورتیں اپنی اپنی نماز الگ الگ پڑھیں جماعت سے نہ پڑھیں ۔تراویح کی نماز کا بھی یہی حکم ہے۔ امام کے پیچھے مقتدی کا قرأت کرنا : جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے مقتدی امام کے پیچھے نہ تو سورہ فاتحہ پڑھے اور نہ ہی کوئی اور سورت پڑھے خواہ امام آہستہ کرتا ہو یا آواز سے قرأت کرتا ہو۔امام کے پیچھے قرأت کرنا'' مکروہ تحریمی'' ہے۔