ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
چلی تھی اور سبع لیال و ثمانےة ایام سات راتیں آٹھ دن اسی طرح ہوا چلتی رہی کوئی جگہ نہیں رہی جہاں کوئی انسان رہا ہو۔سارے کے سارے ختم ہوگئے ۔ تو خندق کے جب یہ آخری دن ہوئے تو اُس دن ایسی ہوا چلی کہ خیمے اُکھڑ گئے جانور بھاگنے لگے کھل گئے جانور ،رسے ٹوٹ گئے اُن کے، اور جو انھوں نے بڑی بڑی دیگیں بنارکھی تھیں وہ دیگیں اُلٹ گئیں ۔یہ بدحالی جب آئی تو گھر سے چلے ہوئے بھی کفار کو سترہ اٹھارہ دن ہوگئے تھے اور بڑی لڑائی کا بھی موقع نہیں نکلتا ہوا نظر آرہا تھا اِکا دُکا کہیں دیکھ لیا سامنے سے تو تیر مار دیا بس ایسے لڑائی گویا رہی ۔ وہ جو بھر پور فوجوں کا ٹکرائو ہوتا ہے وہ نہیں ہوا کیونکہ بیچ میں خندق تھی ۔ کفار کی پسپائی : تو اُن لوگوں نے کہا کہ بس اب چلو پھر آئیں گے کسی موقع پر اور پھر جمع ہونا بڑا مشکل کام تھا۔ ایک دفعہ تو جمع ہو کر آگئے ،بڑا اہتمام کیا ہوگا انھوں نے جو ہرجگہ سے لشکر لیا اس کے بعد پھر دوباہ جمع کرنا اس طرح اتنی مقدار میں یہ بڑا مشکل کام تھا۔ حضرت سعد پر تیر کا وار : تو یہاں یہ ہوا کہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے ایک تیر آکر لگا وہ تیر لگا تو بازو کی طرف لیکن جو شہ رگ انسان کے جسم میں گھومتی ہے اُس میں لگ گیا اب اُس کی وہ دوا کرتے رہے علاج ہوتا رہا۔ حضرت سعد کی دُعاء : ادھر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے دُعاء کی تھی کہ خداوند کریم یہ کفار مکہ اگر حملہ آور ہونے والے ہیں آئندہ بھی مدینہ پر توتُو مجھے زندہ رکھ ورنہ یہ جو زخم لگاہے بس یہ ٹھیک ہے میری شہادت کے لیے ،یہ اُنھوں نے دُعا مانگی ۔ ١ غزوہ خندق کے بعد یہودیوں کے خلاف کارروائی اور اس کی وجہ : پھر ایسے ہوا کہ وہاں سے جب آپ ۖ مدینہ منورہ واپس آئے ہیں تو آپ نے بنوقریظہ اور بنونظیر یہ دو قبیلے تھے یہودیوں کے سازشیں کرتے تھے مدینہ پرچڑھائی کراتے تھے ۔ مکہ مکرمہ والوں کو جوش اور غیرت دلاتے تھے، تو ان لوگوں کو رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ تم لوگ یہاں سے نکل جائو جوسامان لے جانا ہے لے جائو بس اب اس کے سواکچھ نہیں ہوسکتا کیونکہ جب مدینہ منورہ آپ آئیں ہیں تو یہودیوں سے معاہدہ کیا تو یہ اس کے خلاف کرتے رہے اور سازشیں کرتے رہے، اِدھر مسلمانوں سے معاہد ہ بھی ہے اُدھر دھمکیاں بھی دلواتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ وہ (یعنی کفار مکہ)تو ١ ان کی یہ دُعاء قبول ہوئی اور ایک ماہ بعد ذیقعدہ ٥ھ میں ٣٧ برس کی عمر پاکر وفات ہوئی۔ مرتب