ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
اُس سے پوچھا ما فعل اللّٰہ بک ؟ اللہ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا ؟ اُس نے جواب دیا کہ جتنے لوگ بھی میں نے قتل کیے ان میں سے ہرایک کے بدلہ مجھے ایک دفعہ قتل کیا گیا البتہ سعید بن جبیر کے بدلہ میں ستر مرتبہ قتل کیا گیا ۔آپ نے پوچھا کہ اب تو کس چیز کامنتظر ہے؟اُس نے کہاکہ جس چیز کے موحد لوگ منتظر ہیں ۔اس سے یہ اندازہ ہو تا ہے کہ وہ کافر نہیں تھا اس کی موت توحید پر ہوئی تھی اللہ کو اس کے حال کازیادہ پتہ ہے، وہی معاملہ کی اصل حقیقت کو زیادہ جانتا ہے۔ اگر یہ سوال کیا جائے کہ اس میں کیا حکمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حجاج کوہر مقتول کے بدلے میں ایک مرتبہ قتل کیا جبکہ سعید بن جبیر کے بدلہ میںستر مرتبہ قتل کیا ،حالانکہ حجاج نے حضرت عبداللہ بن زبیر کو بھی قتل کیا تھا جوکہ صحابی تھے اور سعید بن جبیر تابعی تھے اور ظاہرہے کہ صحابی کا درجہ تابعی سے بڑھا ہوا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں حکمت یہ ہے کہ حجاج نے جب حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کیا تھا اُس وقت علم میں اُن جیسے صحابہ کثیر تعداد میں موجود تھے جیسے حضرت عبداللہ بن عمر،حضرت انس بن مالک وغیرہ لیکن جس وقت سعید بن جبیر کو شہید کیا تو اُس وقت اُن جیسا عالم کوئی نہیں تھا ، بہت سے مصنفین نے ذکر کیا ہے کہ حضرت حسن بصری کو جب حضرت سعید بن جبیر کی شہادت کی اطلاع ہوئی تو فرمایا : سعید بن جبیر ایسے وقت میں فوت ہوئے ہیں کہ لوگ مشرق سے لے کر مغرب تک اُن کے علم کے محتاج تھے''۔ ١ مَنْ کَانَ لِلّٰہِ کَانَ اللّٰہُ لَہ : مندرجہ بالا عنوان ایک حدیث شریف کا ٹکڑا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ جو اللہ کا ہو جاتا ہے اللہ اُس کے ہوجاتے ہیں ۔حالات وواقعات اس کی شہادت دیتے ہیں ایک واقعہ علامہ دمیری نے درج فرمایا ہے ملاحظہ فرمائیے : ''مروی ہے کہ ایک مرتبہ امیرالمؤمنین منصور (عباسی) نے حضرت عبدالرحمن بن قاسم سے عرض کیا کہ مجھے کچھ نصیحت کیجیے ، آپ نے فرمایا : حضرت عمر بن عبدالعزیزفوت ہوئے تو اُنہوں نے اپنے پیچھے گیارہ لڑکے چھوڑے آپ کا کل ترکہ سترہ دینار تھے جن میں سے پانچ دینار سے آ پ کا کفن دفن کیا گیا ،دو دینار سے قبر کے لیے زمین خریدی گئی (باقی دس دینار لڑکوں میں تقسیم کیے گئے)ہر لڑکے کو اُنیس درہم ملے۔اورجب ہشام بن عبدالملک فوت ہوا تو اُس نے بھی اپنے پیچھے گیارہ ہی لڑکے ١ حیاة الحیوان ج ١ ص ٢٤٢