ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
خدائی عذاب سان فرانسسکو( اے ایف پی) امریکی ریاست کیلفورنیا کی سپریم کورٹ نے بھی ہم جنس پرستوں کی شادیاں روکنے کے لیے فوری حکم جاری کرنے سے انکار کردیاہے ۔اس سلسلے میں ریاست کے اٹارنی جنرل بل لاکیئر نے عدالت میں ایک درخواست پیش کی تھی ۔عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے سان فرانسسکو کے میئر گیدن نیومن اور ان کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ ٥مارچ تک عدالت میں پیش ہوکر بتائیں کہ عدالت کو ہم جنس پرستوں کی شادیاں کیونکر نہیں روکنی چاہئیں ۔اورایسی شادیوں کی حمایت میں انہوں نے جو اقدامات کیے ہیں ان کے دفاع میں وہ اپنا موقف پیش کریں ۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ہم جنس پرست گروپوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنی فتح قراردیاہے جبکہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں مئیر کی طلبی کو اپنی فتح قرار دیا ہے۔ ادھر امریکہ میں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کا سلسلہ جاری ہے اور سان فرانسسکو کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی ہم جنسوں کی شادیاں شروع ہوگئی ہیں۔(روز نامہ نوائے وقت لاہور٢٩فروری٢٠٠٤ئ) ٭کیوں نہ ہو ! یہ تو سب کے سردار رہے ہیں لندن (بی بی سی ڈاٹ کام ) برطانیہ میں قائم مسلمانوں کی تنظیم مسلم پارلیمنٹ نے الزام لگایا ہے کہ'' بیل مارش'' کی جیل میںگزشتہ دو سال سے قید ١٤ غیرملکی باشندوں کے ساتھ بھی وہی سلوک روارکھا جا رہا ہے جو خلیج گوانتانامو میں قیدیوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔مسلم پارلیمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر غیاث الدین نے کہا کہ ان ١٤غیر ملکیوں کو بغیر کسی مقدمے کے قید میں رکھا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں خفیہ اداروں کی رپورٹس پر عمل میں لائی گئی تھیں اور ان خفیہ رپورٹس کو کسی عدالت میں چیلنج نہیںکیا جاسکتا ۔ان قیدیوں کویہ تک نہیں بتایا گیا کہ ان پر کیا الزام عائد ہے یا ان کا جرم کیاہے ۔ڈاکٹر غیاث الدین نے کہا کہ برطانوی حکومت ''سول ایجنسی ایکٹ ''برطانوی پارلیمان میں پیش کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس قانون کے تحت اگر خفیہ اداروں کو یہ شبہہ ہو کہ اس سے مستقبل میں کس قسم کا خطرہ ہو سکتا ہے تو اسے بغیر مقدمہ چلائے قید کیا جا سکے گا۔ اس ہفتہ برطانوی دارالعلوم میں انسداددہشتِ گردی کے قانون کو نظر ثانی کے لیے پیش کیا جارہا ہے ۔اس قانون کے تحت برطانوی حکومت خفیہ اداروں کی رپورٹس کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو بغیر مقدمہ چلائے غیر معینہ مدت کے لیے قید رکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کا کوئی جواز نہیں اور اس کو ختم ہونا چاہیے۔ مسلم پارلیمنٹ نے مختلف جگہوں پر اس قانون کی مخالفت کی ہے اور یہ مطالبہ کیاہے کہ اس قانون کو ختم ہونا چاہیے۔ (روز نامہ نوائے وقت لاہور ٢٤فروری ٢٠٠٤ئ) ٭٭