ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
جماعت میں شامل ہونے نہ ہونے کے مسائل : مسئلہ : اگر کوئی شخص اپنے محلہ یا مکان کے قریب مسجد میںایسے وقت پہنچا کہ وہاں جماعت ہو چکی تو اس کو مستحب ہے کہ وہ دوسری مسجد میں جماعت کی تلاش میں چلاجائے اور یہ بھی اختیار ہے کہ اپنے گھر میں واپس آکرگھر کے آدمیوں کو جمع کرکے جماعت کرے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص اپنے گھرمیں فرض نماز تنہا پڑھ چکاہو اس کے بعد دیکھے کہ وہی فرض نماز جماعت سے ہو رہی ہے تو اس کو چاہیے کہ نفل کی نیت سے جماعت میں شریک ہو جائے بشرطیکہ ظہر اور عشاء کا وقت ہو اور فجر ،عصر،مغرب کے وقت جماعت میں شریک نہ ہو ۔ اس لیے کہ فجر اور عصر کی نماز کے بعد نفل نماز مکروہ ہے اور مغرب کے بعد اس لیے کہ یہ دوسری نماز نفل ہوگی اور نفل میں تین رکعت منقول نہیں۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص فرض نماز شروع کرچکاہوا اور اسی حالت میں فرض جماعت سے ہونے لگے تو اگر وہ فرض نماز دو رکعت والی ہے جیسی فجر کی نماز تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر پہلی رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو اس نماز کو قطع کردے اورجماعت میں شامل ہوجائے اور اگر پہلی رکعت کا سجدہ کرلیا ہواور دوسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو بھی قطع کر دے اور جماعت میں شامل ہو جائے اور اگر دوسری اکعت کا سجدہ کر لیا ہو تو دونوں رکعت پوری کرلے اور اگر وہ فرض نماز تین رکعت والی ہو جیسے مغرب تواس کا حکم یہ ہے کہ اگر دوسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہوتو قطع کردے اور اگردوسری رکعت کا سجدہ کرلیا ہو تو اپنی نماز کو پوری کرلے اور بعد میں جماعت کے اندر شریک نہ ہو کیونکہ نفل تین رکعت کے ساتھ جائز نہیں اور اگر وہ فرض نماز چار رکعت والی ہو جیسے ظہر ، عصر، عشاء تو اگر پہلی رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو قطع کردے اور اگر سجدہ کرلیا تودو رکعات پر التحیات وغیرہ پڑھ کرسلام پھیردے اور جماعت میں مل جائے اور اگر تیسری رکعت شروع کردی اور اس کا سجدہ نہ کیا ہو تو قطع کردے اور اگر سجدہ کرلیا ہو تو نماز پوری کرلے اور جن صورتوں میں نماز پوری کرلی جائے ان میں سے مغرب ،فجر اور عصر میں تو دوبارہ شریک جماعت نہ ہو اور ظہر اور عشاء میں شریک ہوجائے او رجن صورتوں میں قطع کرنا ہو تو کھڑے کھڑے ایک سلام پھیر دے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص نفل نماز شروع کرچکاہو اور فرض جماعت سے ہونے لگے تو نفل نماز نہ توڑے بلکہ اس کو چاہیے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دے اگرچہ چار رکعت کی نیت ہو۔ مسئلہ : ظہر اور جمعہ کی سنت مؤکدہ اگر شروع کرچکا ہو اور فرض ہونے لگے توظاہر مذہب یہ ہے کہ دورکعت پر سلام پھیرکر شریک ِجماعت ہوجائے اور بہت سے فقہاء کے نزدیک راجح یہ ہے کہ چار رکعات پوری کرلے اور اگر تیسری