ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
٧٨٦میجر جنرل (ریٹائرڈ)تجمل حسین٨١۔١٢۔١٢ محترمی ومکرمی جناب شاہ صاحب مدظلہم السلام علیکم ۔آپ کا نوازش نامہ پچھلے ماہ کے شروع میں ملا۔ چونکہ مقدمہ کی سماعت ختم ہو چکی تھی اس لیے یہی انتظار رہا کہ شاید جلد فیصلہ سنادیں ۔ابھی تک تو انتظار ہے۔ لہٰذا میں نے سوچا آپ کو جواب بھیج دوں۔فیصلہ خدا جانے کب تک روکے رکھیں ۔ ویسے بظاہر آثار ایسے ہی ہیں کہ خدا کے فضل سے فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا لیکن سیاسی وجوہات کی بناپر شاید اسے کچھ عرصہ اور طول دے دیں ۔ آپ کی دُعائوں نے بڑا کام کیا ہے۔ اور خاص کر آپ کا ارسال کردہ وظیفہ تو میں باقاعدگی سے جاری رکھے ہوئے ہوں ۔ آپ کی دُعائیں یقینا قبول ہوں گی کیونکہ آپ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں میں سے ہیں۔اس امتحان نے میرے ایمان کو اور مستحکم کردیا ۔ اللہ کرے کہ اس مشکل سے نجات ملے تاکہ میں آگے سے زیادہ اسلام کی خدمت کرسکوں ۔قوتِ ایمان بڑی نعمت ہے ۔میں نے اپنے بیان کے اختتام پر عدالت کے سامنے بھی یہی کہا اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن۔اے میرے رب میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں اور تجھی سے مدد مانگتا ہوں۔وَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ وَکَفٰی بِاللّٰہِ وَکِیْلاً۔جو آدمی اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کردے اللہ کی مدد اس کے لیے کافی ہے ۔مجھے یقین ہے کہ میرا اللہ میری مدد کرے گا ۔آپ میرے لیے دُعاء ضرور کیا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اورمیرے بیٹے کواس مشکل سے نجات دے۔ میری طرف سے محمود میاں کو السلام علیکم۔ فقط والسلام نوٹ : مفتی صاحب کے صاحبزادے صاحب کو میں نے خط تو لکھ دیا تھا ۔خدا جانے ملا ہے یا نہیں۔٭