ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
زائرین ِحرم لامذہبیت کے پھندے میں ( جناب پروفیسرمیاں محمد افضل صاحب ) نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم قارئینِ گرامی!راقم الحروف ستمبر ٢٠٠٣ء کے آخری عشرہ میں عمرہ کرنے کے لیے سعودی عرب گیا تھا ۔٨اکتوبر ٢٠٠٣ء کو پاکستان واپس آگیا تھا۔ آجکل عمرہ کرنے والوں کے ساتھ ہماری حکومت اور سعودی حکومت جس ''حسن ِسلوک'' سے پیش آتی ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔آئے دن اخبارات میں ان نوازشوں کا ذکر آتا رہتا ہے مگر ہماری حکومت کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی ۔اس لیے زائرین کے لیے ویزہ پالیسی اور انتظامی مشکلات کا ذ کر میرا مطمعِ نظر نہیں،میرا موضوع عمرہ اور حج پر جانے والوں کی مذہبی مشکلات کا تذکرہ ہے۔ پاکستان سے عمرہ کے لیے جانے والے لوگوں کی اکثریت اہلِ سنت والجماعت حنفی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی ہوتی ہے لیکن وہاں جا کر اِن کو ایسے رسالے، کتابچے اور کیسٹیں دی جاتی ہیں جن میں بہت سے مسائل فقہ حنفی کے خلاف ہوتے ہیں انہیں پڑھ کر یہ لوگ پریشان ہوتے ہیں ۔اُن کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ہمارے ملک کے علماء جو مسائل بتاتے ہیں وہ صحیح ہیں یا سعودی عرب میں بتائے گئے مسائل صحیح ہیں ۔اس طرح یہ لوگ تشکیک میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگ لا مذہبیت (غیر مقلدیت)کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہماری وزارت مذہبی اُمور کے حکام پاکستانی حکام پاکستانی عوام کے جذبات کا کوئی خیال نہیں رکھتے حالانکہ ہماری حکومت کو ہمارے مذہبی جذبات کا پاس کرتے ہوئے سعودی حکام کو بتلانا چاہیے کہ ہمارے پاکستانی زائرین کو ایسی کتابیں اورکیسٹیں نہ دی جائیں جن میں ایسے مسائل کا ذکر ہو جوفقہ حنفی کے مسائل سے متصادم ہوں بلکہ ہماری حکومت کو چاہیے کہ پاکستان کے جید حنفی علماء سے حجاج کرام اور زائرین کے لیے فقہ حنفی کے مطابق کتابچے وغیرہ لکھوا کر سعودی عرب کے متعلقہ حکام کے حوالے کریں اوراُن سے مطالبہ کریں کہ وہ پاکستانی زائرین کو اس قسم کے کتابچے اور کیسٹیں مہیا کیا کریں جن کے تمام مسائل فقہ حنفی کے مستند مسائل سے مطابقت رکھتے ہوں تاکہ ہمارے زائرین لامذہبیت کا شکار ہونے سے بچ جائیں ۔ سب سے بڑی دکھ کی بات یہ ہے کہ غیر مقلد علماء سعودی عرب کے حکام کے ذہن میں یہ بات بٹھا رہے ہیں کہ پاکستان سے آنے والے تمام حنفی قبر پرست اور بدعتی ہوتے ہیں ۔ان غیر مقلد علماء کا پشتی بان'' ڈاکٹر محمد لقمان سلفی'' ہے۔ جو قاضی القضاة کے دفتر میں سیکر ٹری کے عہدے پر فائز ہے ۔غیر مقلدیت کے فروغ کے لیے اُس نے سعودی عرب میں