ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
چھوڑے ،ہر لڑکے کو باپ کی میراث میں سے دس دس لاکھ درہم ملے، میں نے اس کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیز کی اولاد میں سے ایک کو دیکھا کہ اس نے ایک ہی دن میں سوگھوڑوں پر سامان لاد کر جہاد میں پیش کیا ، جبکہ ہشام کی اولاد میں سے ایک کو دیکھا کہ وہ بھیک مانگ رہا ہے۔ علامہ دمیری فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ کوئی تعجب خیز نہیں ہے ،وجہ اس کی یہ ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اپنی اولاد کو اللہ کے سپرد کردیا تھا، اللہ اُن کے لیے کافی ہوگئے اور اُنھیں غنی ومال دار کردیا، اس کے برعکس ہشام نے اپنی اولاد کو دنیا کے سپرد کردیا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے اُنھیں فقیر و محتاج بناد یا ''۔ ١ شیطان کا مالِ تجارت : کتاب ''ابتلاء الاخیار''میں مذکور ہے کہ ایک دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ابلیس سے ملاقات ہوئی وہ لعین پانچ گدھوں کو جن پر بوجھ لداہواتھاہانکے لیے جارہا تھا ۔آپ نے اُس سے پوچھا یہ کیا لادے لیے جارہا ہے؟ اُس نے کہا کہ یہ مالِ تجارت ہے اِس کے لیے خریداروں کی تلاش میں جارہا ہوں ، آپ نے اُس سے دریافت فرمایا کہ کیا کیا مال تیرے پاس ہے؟ ابلیس نے مال کی تفصیل تبلائی کہ : (١) ایک تو اس میں ظلم ہے آپ نے پوچھا کہ اِسے کون خریدے گا؟ اُس نے کہا اسے بادشاہ خریدیں گے ۔ (٢) دوسرے اس میں کِبر ہے ،آپ نے دریافت فرمایا کہ اِسے کون خریدے گا؟ اس نے کہا کہ اِسے چودھری خریدیں گے ۔ (٣) تیسرے اِس میں حَسَدْ ہے ،آپ نے پوچھا یہ کون لے گا؟ اُس نے کہا کہ اِسے علماء لیں گے۔ (٤) چوتھے اِس میں خیانت ہے، آپ نے سوال کیا کہ خیانت کون خریدے گا؟اُس نے کہا کہ اِسے تاجروں کے کارندے خریدیں گے ۔ (٥) پانچویں اِس میں مکروفریب ہے ۔آپ نے پوچھا یہ کون لے گا؟ اُس نے کہا کہ یہ عورتیں لیں گی''۔ ٢ نفسیاتی سُراغ : علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : ''محمد بن کعب قرظی کا کہنا ہے کہ ایک شخص حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور یہ شکایت کی کہ میرے پڑوسی میری بطخ چرالیتے ہیں ، آپ نے یہ سننے کے بعد لوگوں کو نماز کے لیے ١ حیاة الحیوان ج ١ ص ٣٧٣ ٢ حیاة الحیوان ج ١ ص ٣٥٣