ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
قسط : ٤،آخری میجر جنرل تجمل حسین ملک مرحوم کی تعزیت کی مناسبت سے حضرت اقدس مولانا سید حامد میاں صاحب قدس سرہ العزیز اور مدیرانوارِ مدینہ کے نام ساہیوال جیل سے ان کے سیاسی اور تاریخی خطوط کی سلسلہ وار اشاعت کی چوتھی قسط ۔ (ادارہ ) اکابر کی جدوجہد تاریخی خطوط کی روشنی میں ترتیب : مولانا سید محمود میاں صاحب ٧٨٦تجمل ٨١۔٩۔٢ محترمی ومکرمی جناب شاہ صاحب مدظلہم السلام علیکم ۔آپ کا نوازش نامہ موصول ہوا۔ شکریہ۔ آپ نے جو وظیفہ لکھ کر بھیجا ہے اس پر کسی حد تک عمل کررہاہوں ۔یعنی بارہ ہزار کی بجائے بارہ سو۔ ویسے تو اگر میں اپنے موقف سے ہٹ جاتا اور ان سے معافی مانگ لیتا تو مجھ پر مقدمہ چلاتے ہی نہ ۔لیکن چونکہ جہاں تک میں نے قرآن کو سمجھا ہے اس کے مطابق موجودہ نظامِ حکومت غیر اسلامی ہے ۔اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ قانون کے مطابق حکومت نہیں کرتے وہ کافر ہیں ،وہ ظالم ہیں اور وہ فاسق ہیں ۔یہی سوال میں نے مفتی صاحب مرحوم سے عدالت کے سامنے پوچھاتھا اور انہوں نے میرے موقف کی مکمل طورپر تائید کی تھی۔ لہٰذا موجودہ حکومت سے میرا اختلاف بنیادی نوعیت کا ہے جو کچھ آج کل ہو رہاہے میں اس کو منافقت سمجھتاہوں ۔موجودہ طرزِ حکومت کو کسی شکل میں اسلامی نظام نہیں کہا جاسکتا، نہ ہی چند اسلامی قوانین کا پیوند لگانے سے اسلامی نظام کہا جا سکتا ہے ۔ اس کو تو بقول مولانا رومی بر بنائے کہنہ کہ آباداں کنند اول آں بنیاد را کنند