ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
حرف ٓغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد ! ہمیشہ سے جس طرح یہ عقیدہ چلا آرہا ہے کہ حضرت محمد ۖ اللہ کے رسول ہیں اسی طرح یہ عقیدہ بھی چلا آرہا ہے کہ آپ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی یا رسول قیامت تک پیدا نہیں ہو گا اور یہ بھی ہمیشہ سے طے ہے کہ جس طرح حضرت محمد ۖ کی نبوت کا منکر کافر ہے اسی طرح یہ بھی طے ہے کہ آپ کے آخری نبی ہونے کا منکر بھی کافر ہے کسی بھی زمانہ میں اُمّت کا کوئی فردا اس طے شدہ عقیدہ کا منکر نہیں ہوا اور نہ ہو سکتا ہے۔ قادیان کی ایک حقیر جماعت اس عقیدہ کی منکر ہوئی تو اُمّت مسلمہ نے بالاتفاق اس کو کافر اور مرتد قرار دیا اُمّت کے اس فیصلہ کے بعد اس''حقیر فرقہ ''کو مسلمان جاننے والا بھی خود بخود کافر اور مرتد قرار پا جاتا ہے۔ دوڈھائی ماہ قبل پاکستان کے الیکشن کمیشن نے انتخابی اُمید واروں کے کاغذاتِ نامزدگی سے ختم بنوت پر ایمان کا حلف نامہ خارج کر دیا تھا اسی طرح انتخابی فہرستوں میں اندراج کے وقت ووٹروں کے لیے لازمی حلف نامہ کو بھی ختم کر دیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے سمجھ سے بالا اس غیر ذمہ دار انہ فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ پنڈی بینچ میںتحریکِ ختم نبوت کی جانب سے رِٹ دائرکی گئی ابھی کیس زیرِ سماعت ہی تھا کہ یک طرفہ طورپر الیکشن کمیشن نے ١٠فروری کو انتخابی امید وار اور ووٹروں کا لازمی حلف نامہ بحال کرد یا۔ یہ بات اپنی جگہ اگرچہ خوش آئنداور باعثِ مسرت ہے مگر اس امر کی تحقیق باقی ہے کہ وہ کونسے عوامل تھے جن کی بناء پر'' تحفظ ناموسِ رسالت'' جیسے اہم اور طے شدہ مسئلہ سے انحراف کیا گیا حکومت کی ذمہ دار ی