ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
نظریاتی نظام ٹکڑوں میں نافذ نہیں کیا جا سکتا۔جب بھی اس میں دوسرے نظام کے پیوند لگانے شروع کردیے جائیں تو وہ نظام درہم برہم ہو جاتا ہے ۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔اس طرح قرآن وسنت بھی ایک مکمل نظریاتی نظام ہے یہ اس شکل میں کا میاب ہو سکتا ہے جب اُس پر مکمل طورپر عمل کیا جائے ورنہ یہ نظام بھی مختلف ممالک میں صدہاسال تک رائج رہنے کے باوجود آج اس کا نشان تک نہیں ملتا۔ مثلاً سپین میں آٹھ سو سال تک مسلمانوں کی حکومت رہی اور آج وہاں مسلمانوں کا نشان تک نہیںملتا۔ تب ہی تو علامہ اقبال نے مسجد قرطبہ میں جاکر کہا تھا۔ پوشیدہ تیری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں اسی طرح البانیہ جو کہ یونان کے ساتھ واقع ہے وہاں کی آبادی ٩٨فیصد مسلمان ہیں یہ ملک پہلی جنگِ عظیم کے بعد ترکوں کے قبضہ سے چلا گیا اور دوسری جنگِ عظیم میں روس کے زیرِ تسلط آگیا وہاں کی تمام مساجد کو ہسپتال اور کلبوں میں تبدیل کردیا گیا ہے اور اذان تک دینا ممنوع رہا۔ روس اور چین میں تو پھر کسی حدتک بعض مساجد میں نماز کی آزادی ہے لیکن وہاں جب سے کمیونسٹ حکومت کے ماتحت آیا ہے نماز کی مکمل پابندی ہے۔ مجھے یہی فکر ہے کہ اگر پاکستان کے مسلمان خوابِ غفلت سے بیدار نہ ہوئے تو آج سے دس سال بعد ان کا بھی افغانستان یا دوسرے اسلامی ممالک جو اشتراکیوں کے زیرِ تسلط آگئے ہیں ان جیسا حال نہ ہو۔ اور بد قسمتی سے اس خطے کے مسلمان دوسو سال کی غلامی کی وجہ سے جذبہ جہاد سے محروم ہوچکے ہیں اور جو حکمران آتا ہے آسانی سے دبا لیتا ہے بقول اقبال خواب سے بیدار ہوتا ہے کبھی محکوم اگر پھر سلادیتی ہے اس کو حکمران کی ساحری آپ میری فکر نہ کریں ۔مجھے یقین ہے کہ مارشل لاء بہت دیر تک قائم نہیںرہے گا۔ ایوب خان،یحیٰ خان اور بھٹو جیسے تابناک حکمرانوں کو ایک ہوا کا جھونکا اُڑا کر لے گیا ،یہی میں نے عدالت کے سامنے کہا تھا۔ مارشل لاء اب پانچویں سال میں داخل ہو چکا ہے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ یا سال بعد انہیں اقتدار عوامی نمائندوں کو دینا ہی پڑے گا۔ بین الاقوامی حالات بھی زیادہ دیر تک غیر آئینی حکومت کی اجازت نہیں دیتے ورنہ کسی ملک کو سیاسی استحکام حاصل نہیں ہو سکتا ۔اور غیر